ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
مفسد ہ ہے ۔ وہ یہ کہ بات چھپتی ہے نہیں معلوم ہو ہی جائے گا کہ یہ ہدا یا لیتے ہیں ۔ پھر جبکہ کسی کو مقدار نہ معلو م ہوگی تو عام طور سے یہ خیال ہوگا کہ بہت ہدایا آتے ہوں گے اور یہ بڑے آدمی ہیں ، پھر وہ ہی بات پیدا ہو جائے گی ۔ جو ریاست اور جائداد کے ہونے میں تھی ۔ اسی لئے میں روپے کو چھپاتا نہیں ۔ اس واسطے کہ اصلی حالت ظاہر ہے ۔ چھپاے میں کسی کو تو یہ خیال ہوتا ہے کہ آمدنی بہت ہے اور یہ بڑے آدمی ہیں ۔ اور اس میں وہی خرابی ہے جو میں نے بیان کی اور کسی کو یہ خیال ہوتا ہے کہ یہ مطلق لیتے ہی نہیں ہیں اس خیال کے علم سے لینے والے کے دل میں عجب پیدا ہوتا ہے ان سب باتوں کے خیال رکھنے کی ضرورت ہے میں کچھ نہ کچھ سب پہلوؤں پر نظر رکھتا ہوں ۔ لیکن کچھ نہ کچھ مفسدہ مترتب ہو ہی جاتا ہے اور آنکھ تو ہر حال میں جھپکتی ہی ہے ۔ باوجود اتنی پرانی مشق کےکہ مدت ہو گئی ہے ۔ ہدایا پر ہی گذر ہے ۔ قنوج کی ایک حکایت اسی سفر میں قنوج میں یہ واقعہ پیش آیا کہ ایک شخص نے جن سے کچھ تعلقات تھے ۔ گو مراسم نہ تھے دیئے میں نے انکار کیا ۔ لیکن انہوں نے کسی طرح نہ مانا اور نہایت عاجزی کے ساتھ اصرار کیا ۔ اور دوسروں نے بھی سفارز کی مجھ کو روپئے لینے پڑے ۔ اس کے بعد انہوں نے ایک سوال کیا جس کا خلاصہ یہ تھا کہ ایک عیسائی کے پیش کردہ اعتراضوں جکے جواب مانگتے تھے اور جواب بھی وہ جو اس کے مذاق کے موافق ہوں ۔ میں نے ان کو ناصحانہ فہمائش کی کہ اس کی صحبت کو چھوڑ دیں اور اس سے کہدیں کہ علماء سے تحقیق کرو ۔ مگر وہ یہی چاہتے رہے کہ اس کے مذاق کے ہی موافق جواب مل جائے گفتگو بہت بڑھ گئی تب میں نے ان کو لتاڑا ۔ مگر قرائن سے معلوم ہوا کہ اس کا اثربھی ان پر اچھا نہیں ہوا مجھ کو بہت کوفت ہوئی اور دماغ پر صدمہ محسوس ہوا ۔اس کے بعد وہ مجھ کو اپنے گھر لے گئے ۔ اور مستورات نے پھر ہدیہ دیا ۔ اس وقت مجھ کو نہایت شرمندگی ہوئی کہ میں نے تو ان کو لتاڑا اور ان کی طرف سے یہ احسان کیا جارہا ہے تو اس پر انفعال ہوا کہ ان سے وہ دو روپیہ لینے سے پہلے کیوں نہ سوچ لیا تھا ۔ اور کسی کے کہنے میں جلدی کیوں آگیا تھا ۔