ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
جہاں تک ہاتھ نے یاری دی کوشش کی اور وہ باتیں بھی جن کو لوگ بالکل معمولی سمجھتے ہیں حتی الامکان درج کرنے سے نہ چھوڑیں ۔ ع وللناس فیما یعشقون مذاھب جو لوگ حضرت والا سے تعلق رکھتے ہیں ان کے نزدیک تو کوئی بات بھی حضرت والا کی معمولی نہیں اور کم سے کم ان کے درج کرنے میں نفع استحضار واقعہ تو ضرورہے اور بسا اوقات ایسا بھی ہوا ہے کہ بات کا شروع بہت معمولی صورت سے ہو مگر بمصداق می ترا دوچہ کنم انچہ در آرند من است اس پر حضرت کی زبان سے ان حکمتوں کی بنا ہو گئی جو سالہا سال کی محنتوں بھی حاصل نہ ہو سکتیں ۔ مثلا ایک جگہ آتا ہے کہ ہاتھی پر سوار ہوکر چلے اور اس پر گھنٹہ بھی تھا ۔ اس پر تقریر شروع ہوئی اور اس کو ایسا استداد ہوا کہ ایک گھنٹہ تک ختم نہ ہوئی اس کا نام بھی علیحدہ ادب الاعلام رکھ دیا گیا علی ہذا کئی تقریریں ذرا ذرا سی معمولی بات پر ایسی ہوئی ہیں مستقل وعظ کہے جاسکتے ہیں ۔ ان کے نام بھی مستقل رکھ دیئے گئے ہیں اور کوئی کچھ بھی کہے حق یہ ہے کہ حضرت کی چال ڈھال تک بھی ایسی ہے جس میں حکمت کے سبق کے سبق بھرے ہوئے ہیں ۔ اگر میرے امکان میں ہوتا تو ایک لفظ بھی جانے نہ دیتا تاہم جو کچھ ہو سکا ہدیہ ناظرین ہے ۔ جہری نمازوں میں جو سورتیں حضرت نے پڑھیں اور موقعہ پر مجمع کی تخمینی تعداد اور مقام مقام پر پہنچنے کے اوقات اشخاص سے مکالمت میں لطائف وظرائف وغیرہ وغیرہ جہاں تک قابو چلا منضبط کیں بالخصوص نماز جس میں ریل وغیرہ میں پڑھیں گئیں سب کو بہت تفصیل کے ساتھ لکھا ہے تاکہ نماز پڑھنے والوں کیلئے کافی بصیرت ہو ۔ اقول باللہ التوفیق ۔ یہ یاد رکھنا چاہئے کہ میں تاریخ کو وقت غروب سے شروع کروں گا ۔ مثلا بدھ کے دن عصر کے وقت مراد آباد سے روانگی ہوئی ہے ۔ اس وقت تاریخ 16 صفر لکھی جائے گی ۔ اور مغرب سے 17 روز جمعرات میں شمار کروں گا ۔ نیز بعد ختم سفر نامہ کے معمولات سفر کو تفصیل کے ساتھ علیحدہ لکھ دوں گا جیسا کہ معمولات حضرت مفصلا معمولات اشرفی میں لکھ چکا ہوں ۔ اگر موقعہ ہوا تو ان معمولات سفر کو معمولات اشرفی کے آخیر میں طبع ثانی کے وقت ملحق کر دیا جائے گا ۔ اور نماز کی ترکیبیں بھی یک جا جمع کر دی جائیں گی ۔ اور علوم غیر منقولہ کو جواز قبیل واردات قلبیہ حضرت والا ہیں علیحدہ نقل کر دوں گا ۔ الحمد للہ کہ اس تمام سفر نامہ پر حضرت والا کی اصلاحی نظر بھی ہو چکی ہے اور ہر قسم کے انتخابات