ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
ادب الاعلام ملقب بالکنز النامی بمناسبت بزھل گنج بسم اللہ الرحمن الرحیم تقریر حضرت مولانا اشرف علی صاحب مد ظلہ در کمیپ نرھر پور ضلع گور کھپور مورخہ21 صفر 1335 ھ روز دو شنبہ شروع 7 بجے 32 منٹ صبح اور ختم 8 بجے در راہ بڑھل گنج مطابق 18 دسمبر 1916 ء کو وقت کل ایک گھنٹہ 13 منٹ ماہ صفر 1335 ھ میں حضرت والا کاسفر بغرٖض تبدیل آب وہوا ۔ اور ملاقات اپنے بھائی منشی اکبر علی صاحب منیجر ریاست مجھولی ضلع گورکھپور کےہوا۔ چونکہ منشی اکبر علی صاحب دورہ پر تھے اور مقام نرہرپور میں قیام تھا اس واسطے حضرت والا وہیں تشریف لے گئے ۔وہاں سے ایک قصبہ بڑھل گنج قریب میل ڈیڑھ میل کے فاصلہ پر ہے ۔ وہاں کے لوگوں کے اشتیاق ظاہر کرنے کی وجہ سے تجویز ہوئی کہ صبح کو بوقت ہوا خوری اسی طرف تشریف لے چلیں ۔ چنانچہ منیجر صاحب نے ہاتھی کھنچوادیا اور حضرت والا مع چار خدام کےبڑھل گنج کو روانہ ہوئے ۔ہاتھی پر گھنٹہ بھی تھا راستہ میں اسی پر گفتگو شروع ہوئی اور اس تقریر کو ایسا امتداد ہوا کہ بڑھل گنج پہنچ کر مسجد میں بھی دیر تک منقطع نہ ہوئی ۔ اورڈیڑھ گھنٹہ تک سلسلہ جاری رہا۔ چونکہ مضمون نہایت معنی خیز تھا اس واسطے دل چاہا کہ یہ تقریر علیحدہ دیگر مواعظ کی طرح ضبط ہو جائے۔ اور احقر نےحضرت سے عرض کیا کہ اس کانام بھی علیحدہ تجویز فرمادیاجائے ۔ چنانچہ حضرت نے مجموعہ مضامین پر خیال فرما کر،،ادب الاعلام ،، نام تجویز فرمایا ۔ جس کی مناسبت مطالعہ تحریرہذا سے بخوبی واضح ہوجائیگی اور بمناسبت بڑھل گنج لقب اس کا کنز نامی تجویز ہوا ۔ فرمایا اس میں علماء کا اختلاف ہے کہ یہ گھنٹہ جائز ہے یا ناجائز ترجیح اسی کو دی ہے کہ جائز ہے ۔ احقر نے عرض کیا حدیث میں تو اس کی ممانعت آئی ہے ۔ فرمایا اس میں اختلاف کی وجہ یہ ہے کہ کسی نے اسکو معلل سمجھا اور کسی نے غیر معلل مجوزین نے علت اس کی تفاخر قراردی ہے ۔ جہاں یہ علت نہ ہو وہاں حکم منع بھی نہ رہےگا ۔ چنانچہ فقہاء نےلکھا ہے کہ راستہ والوں کوخبر کرنے کیلئے یا جانور کو نشاط میں لانے کے لئے درست ہے ہاں جہاں کوئی فائدہ نہ ہو اورصرف تفاخر رہ جائے تو درست نہیں جیسے امراء اکثر صرف نمود