ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
پھر فرمایا کہ چشتیوں کے یہاں تصور شیخ نہیں ہے تعجب ہے کہ پھر ان کو وہ لوگ جو تصور شیخ کرتے ہیں بدعتی کیسے کہتے ہیں جبکہ ان میں تو اتنی احتیاط ہے اور ولوگ اس کو جائز کہتے ہیں اور کرتے ہیں ۔ چشتیہ کے یہاں توحید و فنا بہت غالب ہے ، تصور شیخ کی نسبت مولانا شہید کہتے ہیں ۔ ما هذه التماثيل التي انتم لها عاكفون مولانا اسمٰعیل صاحب سید صاحب سے بیعت ہوئے نہ شاہ صاحب سے مولانا اسمٰعیل صاحب سید صاحب کے اتنے استاد ہیں کہ سید صاحب نے مولانا سے ،، کافیہ ،، پڑھا ہے ۔ مگر مولانا با وجود استاد ہونے کے سید صاحب سے بیعت ہوئے اور شاہ صاحب سے مرید نہ ہوئے ۔ فیض کا مدار مناسبت پر ہے وجہ اسکی مناسبت ہے اس مناسبت کے لئے کو ئی قاعدہ نہیں ۔ بڑے سے نہ ہو اور چھوٹے سے ہو جائے اور فیض کا مدار مناسبت پر ہے پھر یہ حالت تھی کہ مولانا دہلی شہر کے اندر سید صاحب کے ساتھ بغل میں جوتیاں دبائے ہوئے دوڑے جاتے تھے یہ ہیں حالات اہل اللہ کے کیا کوئی کہہ سکتا ہے کہ ان میں خود داری ہے ۔ فرمایا رسالہ صراط مستقیم میں دو طریق مذکور ہیں سلوک کے ، سلوک نبوت اور سلوک ولایت سلوک نبوت مولانا اسمٰعیل صاحب کا لکھا ہوا ہے اور سلوک ولایت مولانا عبد الحی صاحب کا نسبت چشتیہ بکاء کی ہے یا خوف کی فرمایا چشتیہ میں دو قسم کی نسبت ہے ۔ بکاء کی یا ضحک کی ۔ فرمایا بموجب حدیث انا عند ظن عبدی بی ،بعض وقت خلافت دیے دینے میں یہ بھی مصلحت ہوتی ہے کہ پچاس آدمی اسکو اچھا سمجھنے لگتے ہیں تو حق تعالی اسکو اچھا ہی کر دیتے ہیں ۔ لقمۂ حرام سے نفرت اسی سفر کی ایک جگہ کی دعوت کی نسبت فرمایا کہ اس سے بڑی تکلیف ہوئی باوجود بہت تکلف کے ،کھانوں میں بالکل مزا نہ تھا ۔ بالکل ایسے تھے جیسے مٹی ۔ صاحب خانہ محتاط نہیں ۔ ریل میں حضرت والا