ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
احیاء العلوم میں پہنچے اور سو رہے صبح کو تین بجے اٹھ کر کانپور کی روانگی کی تیاری ہوئی سوائے بستروں کے جملہ اسباب رات ہی کو تیار کر لیا تھا ۔بسترے اس وقت لپیٹ کر روانہ ہوئے اور چار بجے کےقریب ٹرین چھوٹ گئی ۔ اصحاب ذیل ساتھ تھے ۔ مولوی مسیح الدین ، خواجہ عزیز الحسن صاحب ، مولوی عبد الغنی صاحب ، احقر منشی الہی بخش صاحب ، مفتی محمد یوسف صاحب انہیں اصحاب میں سے ایک نے اپنا حال حضرت سے کہا کہ کل رات اور آج کا پورا دن میری ایسی حالت میں گذرا ہے کہ نعوذباللہ ، نعوذ باللہ مدت ہوئی کہ ایسی پریشانی جب تھی یا آج ہوئی یہ معلوم ہوتا تھا کہ قلب میں ایمان ہی باقی نہیں رہا ۔ میں حضور کے ساتھ تھا لیکن آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھتا تھا کہ کیوں اپنا وقت ضائع کیا اس سفر سے کیا حاصل ہوا ۔ حالانکہ بعد تمنائے بسیار یہ موقعہ ملا اور بڑے شوق سے میں نے اس سفر کو شروع کیا تھا ۔ ایسے وقت میں کہ بہت سے قوی مانع بھی موجود تھے ۔ بری حالت پا کر دل میں ایک ہول سی اٹھتی تھی ۔ اور کہتا تھا الہ العالمین کیا ہوتا ہے ۔ کیا میری قسمت میں گمراہی لکھی ہے ۔ کبھی قلب کی حالت کچھ ہوتی تھی ۔ اور کبھی کچھ ایک عجیب کش مکش تھی ۔ جس کے بیان کے لئے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں ۔ فوت جماعت کا وبال ۔ دنیا دار کی صحبت کا اثر بہت سوچا یہ کیا ہوا مگر سمجھ میں نہ آیا ۔ بار بار دعا مانگتا تھا ۔ مگر کچھ نہ ہوتا تھا ۔ آخر بہت غور کے بعد دو باتیں سمجھ میں آئیں ایک یہ کہ ایک وقت کی جماعت بلا وجہ محض سستی کےکھودی تھی ۔ دوسرے ایک شخص سے ملنے گیا تھا ۔ جن پر دنیا غالب ہے ۔ حالانکہ ان سے ملاقات بھی نہیں ہوئی ۔ مگر جس وقت ان کے مکان پر پہنچا تھا ۔ اسی وقت سے دل میں ایک اضطراب اور حب دنیا پیدا ہو گئی ۔ بعد ازاں جماعت فوت ہوئی ۔ بس یہ معلوم ہوا کہ حالت بالکل دگر گوں میں اسکو معمولی قبض سمجھا۔ مگر ذراسی دیر میں بڑھ کر وہ کیفیت ہوئی کہ حق تعالی دوبارہ نہ دکھلائے ۔ تھوڑی دیر کے بعد وہ شخص خود مجھ سے ملنے کو آئے میں قصدا ان کے سامنے اس زمین پر بیٹھ گیا جہاں جوتے رکھے جاتے تھے انہوں نے کہا یہ بھی جگہ بیٹھنے کی ہے میں نے کہا کیا حرج ہے ؟ غرض وہ حالت قلب کی بڑھتی گئی حتی کہ میں نے چند نوافل پڑھ کر استغفار کیا اور عہد کیا کہ اب ان باتوں کا میں بہت خیال رکھونگا ۔ بس خدا تعالی نے فضل کیا اور وہ بری حالت ایک دم رفع ہو گئی ۔ اب میں درخواست کرتا ہوں کہ حضرت والا خطا و صواب پر مطلع فرما دیں اور میرے لئے دعا کریں