ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
مگر تعجب ہے کہ اس پر بھی ایک مہربان نے اس کو آوارہ گر دی سمجھ کر اعتراض کیا یہ ایک صاحب ہمارے مجمع کے مخالف ہیں بڑے نازنخروں سے سفر کرتے ہیں ۔ ایک موقعہ پرکسی نے بلایا تو طعنہ کے طور پر کہا کہ ہم پٹواریوں کی طرح مارے مارے نہیں پھر ے اور ایک دفعہ بعض اہل بدعت نے وہابیوں کی شناخت یہ بھی چھاپی تھی کہ دور ،دور دعوتیں کھاتے ہیں کیا مشکل ہے ۔ ایک طرف تو وہ اعتراض کہ یہ اپنے آپ کو کھینچتے ہیں اور ایک طرف یہ کہ پٹواری بنادیا ۔ اگر معترضین کے کہنے کا خیال کیا جائے تو زندگی محال ہے اس واسطے آدمی چاہئے کہ اپنا معاملہ حق تعالی کے ساتھ صاف رکھے اور دنیا کو بکنے دے کوئی کچھ کہا کرے ۔ احقر نے عرض کیاتعجب ہے کہ مخالفین یہ اعتراض کرتے ہیں کہ ہم لوگ دعوتیں کھاتے پھرتے ہیں وہ خود تو بہت زیادہ دعوتیں کھاتے ہیں اور تکلیف کی دعوتیں چاہتے ہیں منھ سے مانگ کر لیتے ہیں جیسے مناظرہ رامپور میں ہوا کہ قادیانی لوگ فرمائش کرتے ہیں ۔ اور بہت ساگھی اور شکر اور انڈا، اور مرغی اور بکرے کا گوشت اور کیا کیا روزانہ لیتے تھے اور سفر خرچ میں بھی نواب صاحب سے سینکڑوں ہی کی رقم وصول کی بخلاف ہمارے مجمع کے کہ کوئی کبھی فرمائش نہیں کی اور بہت اصرار کے بعد کی تو ماش کی دال کی اور سالن میں گھی کم کردینے کی ۔ فرمایا ہاں بہت جگہ دیکھا کہ یہ لوگ گھڑگھڑ کے وصول کرتے ہیں ۔ کسی کے پانچ انڈے روز مقرر میں اور کسی کے ناشتے ہیں حلوا اور پراٹھے مقرر ہیں کسی کی فیس بہت زیادہ مقرر ہیں جو علاوہ سفر خرچ کے وصول کی جاتی ہے ۔ غرض ان سیاحین میں کوئی مجمع صلحاء کا نہیں دیکھا ۔ اہل بدعت اور غیر مقلدین میں صلحاء نہیں دیکھے کہیں یہ نہیں دیکھا کہ دس پانچ آدمی ایسے ہوں جن کو صالح اور دیندارکہاجاسکے کوئی شاذ ونادر ، اور اکیلادیندار ہوتو ہو ۔ اور ہمارے یہاں بحمداللہ اتنے دیندار موجود ہیں کہ مجمع کے مجمع ہوسکتے ہیں ہر مجمع میں ممکن ہے کہ دس پانچ آدمی ایسے دکھائے جاسکیں جن کا صالح ہونا مسلم ہو۔ اہل حدیث کو حدیث سے مس بھی نہیں اکثر غیر مقلدین لوگ اپنا نام اہل حدیث رکھتے ہیں ۔ لیکن حدیث سے ان کو مس بھی نہیں ہوتا صرف الفاظ پر رہتے ہیں ۔ اور حدیث میں جو بات سمجھنے کی ہے جس کی نسبت وارد ہے من يرد الله به