ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
حرج نہیں تو یہ بھی اتباع ہی ہو ا کہ شریعت نے جس چیز کو منع کیا اس کو اختیار کر لیا جائے ۔ مثلا شریعت نے لنگی اور پاجامہ کی حد مقرر کر دی ہے کہ ٹخنو ں سے نیچا نہ ہو تو ٹخنے کھلا پاجامہ خوا ہ کسی وضع کا ہو تشبہ بالکفار نہ ہو شریعت جائز رکھتی ہے تو جواز کی حد میں رہنا بھی قولا اتباع ہے ۔ اگر بالکل حضور ﷺ کے موافق ہو کہ سنن عادیہ میں سے بھی کوئی سنت نہ چھوڑے تو سبحان اللہ مگر ہم میں اتنی ہمت نہیں ایسے لوگ بھی ہوئے ہیں جنہوں نے سر مو اتباع سے قدم باہر نہیں رکھا ۔ ایک بزرگ کا اتباع سنت ایک بزرگ نے صرف اس وجہ سے خربوزہ نہیں کھایا کہ حضور سر ور عالم ﷺ کی کیفیت قطع کسی حدیث میں نہیں ملی صحابہ نے بے چھنا جو کا آٹا کھایا صرف پھونک مار کر بھوسی اڑا دیتے تھے اور گیہوں کا آٹا ہوتا تو اس کی روٹی بے سالن کے کھاتے ۔ کیونکہ گیہوں خود سالن ہے ۔ حضرت خواجہ نقشبندی کا اتباع سنت اور ادب حضرت خواجہ نقشبندی ؒ نے ایک مرتبہ خدا م سے فرمایا کہ صحابہ جو کے آٹے کی روٹی بغیر چھانے ہوئے کھایا کرتے تھے اس سنت پر بھی عمل کرنا چاہئے اب سے اسی طرح روٹی پکائی جائے کہ جو کا آٹا ہو اور اس کو چھانا نہ جائے چنانچہ اسی طرح روٹی پکائی گئی اس کے کھانے سے سب کے پیٹ میں درد ہوا آپ نے فرمایا کہ ہم سے بڑی بے ادبی ہوئی کہ ہم نے حضور ﷺ کی برابری کا دعوی کیا ہم کو نیچے کے درجہ میں رہنا چاہئے اور رفقاء سے کہا توبہ کرو آٹا چھان کر کھایا کر وبے چھنا آٹا کھانا حالا حضور ﷺ کی برابری کا دعوہ ہے کس قدر باریک بات ہے ۔ ذکر اللہ اور صحبت سے فہم حاصل ہوتی ہے یہ بات ذکر اللہ اور صحبت سے حاصل ہوتی ہے کہ آدمی حق تعالی کے معاملات کو سمجھنے لگتا ہے شیخ نے وسعت بھی اختیار کی تو کس نیت سے پھر وسعت پر عمل کرنے میں سنت کے ادب کو بھی ملحوظ رکھا ہم سوال ہوتے تو کہتے اچھا عمل بالسنت کیا کہ پیٹ میں درد ہی ہو گیا ۔ گو یا ( نعوذ باللہ ) سنت سے وحشت ہو جاتی ہماری حالت یہ ہے کہ جو بات اپنے آپ کو پسند ہوئی اور اتفاق سے شریعت نے بھی اس کا امر کیا تو اس پر تو عمل کر لیا اور شریعت کی تعریف کرنے لگے اور جو بات اپنے آپ کو پسند نہ ہوئی یا اس میں