ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
ہے کہ جب نماز پر قدرت نہ ہو تو مشابہت بالمصلی بھی کافی ہے پھر اعادہ کرے ۔ دین میں سختی کرنا نادانی ہے یہ گنجائش اس واسطے دی گئ ہے کہ تشدد کا نتیجہ یہ ہے کہ لوگ نماز قضاء کریں گے ۔ نماز کی ضرورت سے ترک ریل تو کوئی کریگا نہیں ترک صلوۃ ہی کریں گے ۔ سفر کی نماز میں تشدد نہ چاہئے۔ سفر میں جو کوئی فرض بھی ادا کرے تو بڑی ہمت ہے ۔ ریل کے سفر میں لوگ کہتے ہیں کہ بڑی آسانی ہے مگر پابندی کرنے والوں سے پوچھئے ۔ بعض ایسی دقت ہوجاتی ہے کہ فرض کا ادا کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے میرا تو قول یہ ہے کہ نادانی ہے سختی کرنا دین کے اندر اور قاعدہ کلیہ مسئلہ مذکور کے متعلق یہ ہے کہ اگر حبس من العباد کی وجہ سے ارکان نماز نہ ہو سکیں تو جس طرح بھی ممکن ہو نماز پڑھ لے ۔ مگر اس کا اعادہ واجب ہے اور حبس من العباد مانع ارکان نہ ہوتو نماز ہو جائے گی اور اعادہ بھی واجب نہ ہو گا (مثلا کسی نے ظلما کسی کو ستون سے باندھ دیا ۔ اور نماز کا وقت نکلا جاتا ہے تو اس کو چاہیے کہ اسی طرح نیت نماز کی کرکے جو ارکان ادا ہو سکے مثلا قراءت وغیرہ ادا کرے اور بعد میں قضاء واجب ہوگی ۔ اور اگر مرض کی وجہ سے وہ ارکان ادا نہیں کر سکتا تو اشارہ سے پڑھ لے اور قضاء واجب نہ ہو گی ۔ کیونکہ اول صورت میں مانع از جانب بندہ ہے اور دوسری صورت میں از جانب صاحب حق ۔ فرمایا انقلاب جبلت ناممکن ہے ہاں انسان ضبط کرسکتا ہے اور اسکا مکلف ہے (مطلب یہ ہے کہ اگر کسی کی طبیعت میں مثلا حرص مال خلقۃ رکھی گئی ہے تو یہ ناممکن ہے کہ حرص مال اس کی طبیعت میں نہ رہے ۔ ہاں یہ اختیاری ہے کہ اس کو مرتبہ فعل میں نہ آنے دے اور کوئی فعل ناجائز نہ کرے ) اور چند روز بطور مجاہدہ کرنے سے اس میں سہولت ہوجاتی ہے ۔ مجاہدہ کا خاصہ لازمہ سہولت ہے ۔ اور اس بتکلف بچنے سے اجر ملتا ہے ۔ اور عادت بھی کبھی طبیعت اور جبلت بن جاتی ہے اس کا چھوٹنا بھی مشکل ہوتا ہے ۔ ایک چور کا قصہ ہے کہ اس نے ایک بزرگ سے بیعت کی اور چوری سے توبہ کی ۔ مگر جب مسجد میں آتا تو دل میں گدگدی اٹھتی کہ جوتے چرانے چاہیں ۔ مگر دل مار کر رہ جاتا ۔ اور یہ کرتا کہ جوتے گڑ بڑ کر دیتا ۔ادھر کے ادھر ،ادھر کے ادھر کسی نے کہا یہ کیا حرکت ہے ۔ تو کہا چور چوری سے گیا ہیرا پھیری سے تو نہ جائے ۔ اس پر پوچھا گیا کہ کیا چوری اخلاق میں سے ہے فرمایا نہیں ۔ بلکہ از جنس افعال ہے ہاں منشاء اس کا یعنی حرص از جنس اخلاق ہے ۔ اور یہ خلق سب میں کچھ نہ کچھ ہے ضرور بالضرور الا ماشاء