ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
گالی بات نہ کرتے ان کا گالی بکنا ازراہ تکبر نہ تھا ۔ صرف عادت تھی ۔ لیکن سننے والون کو بری بات گوارا نہیں ہو سکتی اس پر کو ن نظر کرتا کہ اس کا منشاء کیا ہے ۔ لوگ ان کی فکر میں تھے ۔ یہ تو سب کو ذلیل کرتا ہی ہے کسی موقعہ پر اس کو بھی ذلیل کرنا چاہئے ۔ چنانچہ ان کے یہاں ایک شادی کا موقعہ ہوا ۔ سب لوگوں نے اتفاق کر لیا کہ آج اس کے یہاں کوئی مت جاؤ ۔ اب یہ بہت پریشا ن ہوئے اور برادری کی خوشامد در آمد کرنا شروع کی ۔ مگر لوگوں نے کہا کہ ہم یوں نہ مانین گے گالیا ن بکنے سے تو بہ کرو اور وبہ شاہ ولایت صاحب کے مزار پر چل کر اور قبر پر ہاتھ رکھ کر کرو ۔ مجبور ہو گئے اور قبر پر ہاتھ رکھ کر کہا کہ شاہ صاحب میں نے ان لوگوں کو بہت گالیا ں دی ہیں آج میں توبہ کرتا ہوں کہ ان کی ماں کو یوں تو کروں کبھی گالی نہ دوں گا ۔ لوگ ہنس پڑے اور کہا یہ شخص معذور ہے اس کی خطا معاف کرو ۔ وہی حالت ہمارے تکلفا ت کی ہو گئی کہ سمجھا دیا جائے اور بتلا دیا جائے اور جزئیات ایک ایک بیان کر دی جائیں اور ان کی زبان سب کو دوہرا دیا جائے ۔ مگر جب بھی کوئی کام کریں گے تو وہ ہو گا تکلف ہی کا ۔ اصل بات یہ ہے کہ تعلیم پر غالب ہوتی ہے۔ ایک بادشاہ کا قصہ جیسے ایک بادشاہ کا قصہ ہے کہ اس نے وزیر سے دریافت کیا کہ طبع غالب ہوتی ہے یا تعلیم اس نے کہا کہ طبع غالب ہوتی ہے بادشاہ نے کہا کہ ایسا نہیں ہے تعلیم وہ چیز ہے کہ حیوان کو بھی مہذب بنادیتی ہے دیکھو یہ ہماری بلی ہے اپنے سر پر شمع لے کر برابر کھڑی رہتی ہے ۔ بتلایئے طبیعت غالب ہوئی یا تعلیم وزیر اس وقت تو خاموش ہو گیا ۔ اگلے د ن ایک چوہا پکڑ کر ساتھ لے گیا اور بادشاہ کے سامنے ہی اس بلی کے آگے وہ چوہا چھوڑ دیا ۔ بس تعلیم و تہذیب سب ندارد ہو گئی ۔ اور بلی شمع کو ٹپک کر چوہے کے پیچھے دوڑی وزیر نے کہا حضور اب بتلائیں وہ تعلیم کہا ں گئی بات یہی ہے کہ تعلیم طبیعت پر کبھی غالب نہیں ہو سکتی ۔ بناوٹ کی تہذیب کا م کے وقت نہیں رہتی جب تک کوئی غرض مزاحم نہ ہوا اس وقت تک بناوٹ کی تہذیب رہتی ہے ۔ مگر کوئی غرض غالب ہو جائے تو طبیعت اصلیہ کا ظہور ہونے لگتا ہے ۔ بس اب ریل آگئی اور یہ تقریر ختم ہوئی ۔ لیکن اسی سفر میں اور کئی موقعوں پر بھی اسی موضوع