ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
حسن العزیز بسم اللہ الرحمن الرحیم نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم ، اما بعد دعوت کی درخواست اور حضرت کا انکار ایک وجہ سے واقعہ : ایک جگہ دعوت کھا کر چلنے کو ہوئے ایک صاحب نے شام کی دعوت کیئلے عرض کیا ۔ بعد عرض کرنے کے یہ معلوم ہوا کہ وہ شخص چار سال ہوئے بیعت تھے ۔ حضرت نے فرمایا کہ کوئی خط اس عرصہ میں میرے پاس بھیجا انہوں نے کہا کہ نہیں اس پر فرمایا ۔ ارشاد : پھر میں آپ کی دعوت کیسے قبول کر لوں جائے قیام پر آیئے اور دعوت کیلئے وہاں کہئے یہ تو دوسرے کا مکان ہے وہاں گفتگو ہوگی ۔ (چنانچہ وہ صاحب بعد ظہر جائے قیام پر آئے اور دعوت کیلئے رقعہ پیش کیا اس پر آپ نے فرمایا شکایت یہ ہے کہ آپ اتنے روز سے بیعت ہیں نہ خط کتابت کی نہ کوئی بات پوچھی اب تدارک یہ ہونا چاہئے کہ آپ کی درخواست نہ منظور کی جائے (انہوں نے کہا غلطی ہوئی اس پر فرمایا ) جب غلطی رفع ہو جائے گی تو ہم بھی عذر دفع کر دیں گے بھلا ایسی بھی بے تعلقی کرتے ہیں کہ مجھ کو مل کر یہ بھی نہیں معلوم ہوا کہ تم ہو کون جب غلطی چھوڑو گے ہم بھی چھوڑ دیں گے ۔ یہ بات کی کچھ تو سزا ہونی چاہئے ۔ حضرت کے سامنے سے بچے ہوئے کھانے پر حضرت کی لتاڑ ، واقعہ : ایک جگہ دعوت تھی وہاں گئے جب کھانا کھا چکے تو ایک صاحب جو ہمراہیوں میں تھے حضرت کے سامنے کا بچا ہوا کھانے لگے جیسے رسم ہے کہ بزرگوں کے سامنے کا بچا ہوا متبرک سمجھ کر اکثر لوگ کھاتے ہیں دوسری بات ان صاحب نے یہ کی تھی کہ روٹیاں کہیں اس کے سامنے اور کہیں اس کے سامنے رکھنی شروع کردی تھیں حالانکہ وہ مہمان تھے حضرت نے اس پر ان کو جھڑکا اور فرمایا ۔ ارشاد : اس کے متعلق ایک تو مسئلہ ہے وہ یہ کہ جو کھانا بچا ہوا ہے وہ صاحب خانہ کی ملک ہے اس میں دوسرے کو تصرف بلا اجازت درست نہیں اگر بڑا شوق ہے تو صاحب خانہ سے مانگ کر کھا لیجئے اور مسئلہ کے علاوہ اس میں ایک خرابی یہ ہے کہ دوسرے شخص کو یعنی جس کے سامنے کا کھانا کھایا ہے بتانا ہے کہ آپ ایسے ہیں اور اپنی عقیدت جتلانا ہے کہ ہم ایسے عقیدت مند ہیں ۔ ایک یہ کہ گھر والوں کو خود اس کھانے کا لینا منظور ہوتا ہے وہ پسند نہیں کرتے دوسرے کو دینا اور یہ سب باتیں بالکل ظاہر ہیں مگر رسم غالب ہو گئی ہے حقائق کو نہیں دیکھتے ( اور روٹیوں کا بندوبست کرنے پر فرمایا ) آپ کوئی منتظم ہیں آپ تو خود مہمان ہیں