ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
اور احقر اور خواجہ صاحب پیچھے کھڑے ہو گئے اور محلہ ٹپکا پور میں ابو سعید خان صاحب مالک مطیع نظامی کے مکان پر پہنچے ۔ جیسے ہی گاڑی رکی چھٹی رساں سامنے آیا اور پوچھا کیا اس گاڑی میں مولانا اشرف علی ہیں کہا گیا ہاں ۔ کہا یہ ان کے نام تار ہے لیکر کھولا تو معلوم ہوا کہ ڈیگ علاقہ بھر تپور سے خواجہ عزیز الحسن صاحب کے بھائی صاحب نے دیا ہے ۔ مضمون یہ تھا کہ آجکل میں راجہ صاحب کے ساتھ شکار میں رہونگا ۔ لہذا حضرت والا یہاں کا قصد نہ فرمائیں ۔ خواجہ صاحب کو تو اس وجہ سے کہ مدتوں کی کوششوں کے بعد یہ موقعہ حضرت کو ڈیگ لیجانے کا ملا تھا ۔ وہ ہاتھ سے گیا اور حضرت والا کو اس وجہ سے کہ ضلع اعظم گڈھ کے لوگوں کی تمام تمناؤں کے خون اسی ڈیگ کے سفر کی بدولت کئے گئے ۔ اور سفر خود بھی نہ ہوا خیر الخیر فیھا وقع کہہ کر خاموش ہوگئے ۔ اسباب اتارنے کے بعد ابو سعید خاں صاحب حضرت والا کو مکان کے اندر لے گئے اور خواجہ صاحب نے گاڑی والے کو دام دیئے اس نے کہا گاڑی میں صرف پانچ آدمی بیٹھ سکتے ہیں ۔ آپ کے آپ کے آدمی زیادہ ہیں ۔ اور اسباب بہت زیادہ ہے آپ وہاں دو گاڑیاں کرنے کو تیار تھے میں ایک گاڑی میں دو گاڑی کا بوجھ لے آیا اور آپ یہ کرایہ دیتے ہیں ۔ خواجہ صاحب نے کہا جب ہم سب مع اتنے اسباب کے تمھاڑی گاڑی میں بیٹھ گئے تھے تو اسی وقت تم کو گاڑ ی پانکنا نہ چاہئے تھا ۔ اور جب تم اس طرح لے آئے تو یہ علامت اسی بات کی ہے کہ اسی کرایہ پر راضی ہو گئے ۔ ہم یہی سمجھ کر چلے تھے اس نے کہا میں نے اس وقت کہا تھا کہ دو گاڑیوں کا بوجھ لئے چلتا ہوں ۔ کرایہ سمجھ کر دیدیجئے گا ۔ غرض خواجہ صاحب میں اور گاڑی والے میں تکرار رہا ۔ مگر خواجہ صاحب نے اس کو زیادہ نہیں دیا ۔ حتی کہ وہ نہایت ناخوشی کے ساتھ گاڑی لیکر چلدیا ۔ اجیر کو اجرت پوری دینا احقر نے خواجہ صاحب سے کہا یہ معاملہ ٹھیک نہیں ہوا ۔ اجیر سے بات صاف کیوں نہیں کر لی تھی ۔ کہا صاف تو کر لی تھی ۔ بندہ نے کہا بات صاف ہو چکی ہوتی تو جھگڑا کیوں ہوتا بات صاف ہرگز نہیں ہوئی ۔ اب اس کا راضی کرنا ضروری ہے ورنہ حق العبد رہے گا ۔ خواجہ صاحب نے دوڑ کر حضرت والا سے دریافت کیا تو فرمایا جلدی جائیے ایسا نہ ہو وہ چلا