ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
کے روڈ کی میں مجسڑیٹ سے ملنے سے انکار نہ کیا ۔ کیونکہ اس سے ملنے میں دینی مصلحت تھی ۔ گناہ سبب ہے کمی بارش کا اس نے مولانا سے بارش کی کمی کی وجہ پوچھی تو مولانا نے دلا ئل عقلیہ سے ثابت کر دیا کہ گناہ سبب ہیں کمی بارش کے وہ بہت ہی محفوظ ہوا اور مولانا کے علم کا قائل ہو گیا ۔ اور بہت ہی اچھی طرح پیش آیا ۔ پھر مولانا سے روڑ کی آنے کی وجہ پوچھی فرمایا دیا نند سے مناظرہ کے لئے آیا ہوں ۔ مگر وہ پہلے مناظرہ کی دعوت دیتا پھرتا تھا ۔ ۔ اب جو میں آگیا تو پیچھے ہٹتا ہے ۔ مجسٹریٹ نے کہا ہم اس کو بلاتے ہیں چنانچہ بلایا اور پوچھا کیوں مناظرہ نہیں کرتے کہا فساد کا خوف ہے مجسٹریٹ نے کہا فساد کے ہم ذمہ دار ہیں ۔ دیا نند نے کہا میں اس ارادہ سے یہاں نہیں آیا ہوں ۔ نہ تذلل چاہئے نہ تکبر مولانا نے کہا ارادہ فعل اختیاری ہے اب کر لیجئے مگر وہ کسی طرح آمادہ نہ ہوا ۔ آخر بھاگ گیا ۔ یہ شان ہے علماء کی نہ تذلل کہ خواہ مخواہ نواب سے ملیں اور تکبر نہ مجسٹریٹ سے بھی نہ ملیں ۔ ضرورت دین کی وجہ سے ملے اور دنیا کی ضرورت کے لئے کبھی کسی بڑے سے بڑے کو بھی نظر میں نہ لائے ۔ عصر کا وقت شروع ہوتے ہی تجویز ہوئی کہ ریل کے آنے سے پہلے نماز عصر سے فراغت کر لیں ۔ مجمع اس وقت اچھا تھا لوگ اپنے اپنے برتن لے کر وضو کے لئے دوڑے ان میں ایک لوٹا پیتا کا بھی تھا ۔ احقر نے پوچھا پیتل کے برتن کا کیا حکم ہے ۔ پیتل کے برتن اور زیور کا حکم فرمایا جو برتن ہنود کے ساتھ خاص نہ ہوں جن کے استعمال سے تشبہ نہ لازم آئے جائز ہیں جیسے ٹونٹی والا لوٹا کہ ہندو اس کو استعمال نہیں کرتے ۔ ہاں ہندوؤ کی سی لٹیا کا استعمال نہیں چاہئے اور زیور بھی پیتل کا جائز ہے ۔ سوائے انگوٹھی کے کیونکہ اس کے بارہ میں نص احد منک ریح الاصنام ۔ آئی ہے ۔ قیاسا تو سب زیور جائز ہونا چاہئیں مگر نص کی وجہ سے انگوٹھی کے بارہ میں قیاس کو چھوڑ دیا گیا ۔ متبعین سنت سے محبت ہونی چاہئے ۔ عصر کی نماز میں تقریبا ساٹھ آدمی فتح پور ضلع اعظم گڈھ اور کو پا مؤ اور پور وہ معروف وغیرہ کے