ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
تکبر ہے حقیقت میں بڑا وہ ہے ۔ ایک شخص کسی شیخ کو ترک کرے تو گستاخی نہ کرے اور اسکو اطلاع بھی کردے فرمایا مولوی صاحب آپ کے پاس تو عذر بھی ہے اوروں سے قطع تعلق کرنے کے لئے کہ میں پہلے سے تھانہ بھون ہی سے تعلق رکھتا ہوں ما الحب الا للحبيب الاول ۔ بس ایک طرف ہو جائے ۔ ہاں اتنا ضرور ہے کہ پہلے شیخ کو گو وہ کیسے ہی بے نفس ہوں اطلاع کردیجئے تاکہ آپ کا اور ان کا قلب مطمئن ہوجائے اطلاع نہ کرنے میں آپ کو یکسوئی نہ ہوگی مولوی صاحب نے عرض کیا نہیں بلکہ میرے قلب کی حالت یہ ہے کہ اطلاع کرنے میں یکسوئی نہ رہے گی ۔ فرمایا تو اطلاع کی ضرورت نہیں کوئی گناہ تو کرہی نہیں رہے بس ایک طرف ہوکر بنام خدا کام شروع کیجئے آپ کو چشتیت کی تعلیم ہونا چاہئے ۔ آپ کا ہر ہر حال اس کا شاید ہے چشتیہ اور نقشبندیہ دونوں کی شان میرے مذاق میں تو اسی ایک شعر سے واضح ہوتی ہے ۔ ،،رند عالم سوز را بامصلحت بینی چہ کار ،، اور چشتی کی حالت ہے ۔ ،،کار ملک است آنکہ تدبیر و تحمل باید ش ،، شیخ کی حالت میں بھی افادہ وغیر افادہ کے وقت فرق ہوتا ہے یہ نقشبندی کی حالت ہے کہ ہرکام میں انتظام اور تدبیر ہوتی ہے ۔جیسے سلاطین میں ہوتی ہے ۔مولوی صاحب نے عرض کیا حضور کی دعا سے اس وقت میرے قلب کو بہت طمانینت حاصل ہوئی ۔ مگر مشکل یہ ہے کہ سامنے آپ کے اور حالت ہوتی ہے اور پیچھے اور۔ فرمایا یہ ضرور ہے مگر یہ تقلب مضر نہیں پریشانی کبھی نہ ہوگی اس قسم کا تغیر ہر شخص کو پیش آتا ہے ۔ مرید تو کیا شیخ کی حالت میں بھی وقت افادہ اور غیر افادہ میں فرق ہوتا ہے ۔ مرید کو تو شیخ کے پاس بیٹھنے سے نفع ہوتا ہی ہے شیخ کو بھی مرید بدولت بہت سی باتیں حاصل ہوتیں ہیں ۔اسی کو مولانا فرماتے ہیں۔ شعر بانگ مے آید کہ اےطالب بیا ٭جود محتاج گدایان چوں ، گدا دیکھئے مدرسہ میں مدرس طالب علموں کے افادہ کے لئے مقرر ہوتا ہے اور طالب علموں کو اس