ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
حالات کے بارے میں اور ادب شیخ میں افراط وتفریط فرمایا حالات کے بارہ میں لوگوں میں افراط وتفریط ہے بعض لوگ تو حالات کو مقصود اور کمال سمجھتے ہیں اور بعض لوگ بالکل منکر ہیں ایسے ہی ادب شیخ میں افراط وتفریط ہے آجکل لوگ تعظیم وتکریم کرتے ہیں ۔ شیخ کی اور جو حق ہے اس کا یعنی استفادہ نہیں کرتے ۔ ہر چیز کا حق وہی ہوتا ہے جس کے لئے وہ موضوع ہو جیسے کوئی مسجد بناوے اور اس کو سجا بنا کر رکھے ۔ مگر نماز اس میں نہ پڑھے تو نہیں کہا جاسکتا کہ مسجد کا حق ادا کرتا ہے ۔ ایک خشک مولوی صاحب پر حالات طاری ہونا ۔ ایک مولوی صاحب پر پہلے خشکی غالب تھی اور کہا کرتے تھے تصوف نام چند اصطلاحوں کا ہے اور کیا رکھا ہے پھر میرے پاس چند روز رہے ۔ اور ذکر شغل کیا تو حالات طاری ہو ئے ایک دن زار زار رونے لگے ۔ میں نے کہا مولوی صاحب کہیں اصطلاحات میں رونے کی بھی خاصیت ہوتی ہوگی ۔ جب تک آدمی پر کوئی حالت طاری نہیں ہوتی اس وقت تک وہ کیسے اس کا مزہ جان سکتا ہے جس نے میٹھی چیز کبھی کھائی نہیں ہے وہ کیا جانے کہ مٹھائی بھی ذائقہ ہوتا ہے ۔ ایک حافظ جی کا قصہ کہ نکاح میں بڑا مزہ ہے کسی حافظ جی کا قصہ ہے کہ شاگردوں نےکہا حافظ جی نکاح میں بڑا مزہ ہے ۔ کہنے لگے اچھا ہمارا بھی نکاح کردو ۔ انہوں نے کوئی عورت تلاش کر کے نکاح پڑھوایا ۔ حافظ جی پہنچے اور رات بھر روٹی لگا لگا کر کھائی مگر مزہ کیا آتا ۔ صبح کو کہنے لوگ کہتے ہیں بڑا مزہ ہے ہمیں تو نمکین روٹی کی برابر بھی مزہ نہیں آیا ۔ لونڈوں نے کہا اجی حافظ جی یوں نہیں آتا مزہ مار اکرتے ہیں ۔ اگلے دن حافظ جی نے بیچاری کو خوب زدو کوب کیا اور جوتے ہی جوتے مارے جب بھی مزہ نہ آیا ۔ بلکہ اور محلہ میں غلہ مچ گیا اور فضیحت ہوا ۔ پھر کہنے لگے لوگ کہتے تھے بڑا مزہ ہے ۔ کیا مزہ ہے ۔ پھر لونڈوں نے سمجھایا کہ مارنے کے یہ معنی ہیں ۔ اس کے موافق عمل کیا تب معلوم ہوا کہ واقعی مزہ ہے ۔ لوگ بے جانے اور بے سمجھے اعتراض کر دیتے ہیں ۔ پہلے ایک چیز کو دیکھ لو سمجھ لو اور اگر وہ چیز قالی نہ ہوتو اس کو اکتساب کرنے کے بعد کہو جو کچھ کہنا ہو ۔