ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
اصول فقہ محیط نہیں (جن کو اصول فقہ کہتے ہیں ۔) لیکن وہ قواعد خود محیط نہیں اس کی مثال علم نحو کی ہے جس میں کلام کی ترکیب کے قواعد منضبط کئے گئے ہیں اوریہ علم بہت مفید ہے لیکن اس کے انضباط کا مقصود یہ نہیں کہ اہل زبان اس کے پابند ہوں اور اس لئے اس کااحاطہ پوراکیا گیا ہو۔ بلکہ محض غیر اہل زبان کے واسطے اہل زبان کا کلام سمجھنے اور ان کے ساتھ مکالمیت کرنے کا آلہ ہے ۔ پس اگر اہل زبان سے کوئی ایسا کلام ثابت ہو جائے ۔ جس میں قواعد نحو جاری نہ ہو سکیں ۔ تو یہ کہنا صحیح نہ ہوگا۔ کہ اہل زبان نے غلطی کی ۔ بلکہ یہ کہا جائے گا کہ نحو میں اتنا نقصان تھا کہ یہ قاعدہ ضبط سے رہ گیا اسی طرح مجتہد کو اصول فقہ سے الزام دینا صحیح نہیں ہوسکتا ۔ بلکہ ایسے موقعہ پر جہاں مجتہد کا قول اصول فقہ پر منطبق نہ ہوتا ہو یہ کہنا چاہئے کہ علم اصول ناقص رہا ۔ اس تقریر کے بعد یہ کہنا ذرا مشکل ہے کہ مجتہد کے پاس اس کے قول کی کوئی دلیل نہیں اس واسطے یہ کہا جاتا ہے کہ اگر قلب ذرا بھی گواہی دے کہ مجتہد کے پاس اپنے قول کی دلیل ہوگی تو ترک تقلید جائز نہ ہوگا ۔ اگرچہ امکان عقلی میں یہ بھی ہے کہ مجتہد کے پاس دلیل نہ ہو یا اس نے غلطی کی ہو ۔ جیسے کہ درجہ امکان میں یہ بھی ہے کہ طبیب کیسا ہی بڑا ماہر کیوں نہ ہو غلطی کر سکتا ہے لیکن اگر ایسی فرضی صورتوں سے مجتہد کا اتباع چھوڑا دیا جائے ۔ تو کارخانہ دین درہم برہم ہوجائے ۔ جیسا کہ اسی کی نظیر یعنی امر معالجہ میں یہ فرضی صورت جاری کرنے سے کہ طبیب معصوم نہیں ہے غلطی کرسکتا ہے ۔ اور اس کا اتباع چھوڑدینے سے امر معالجہ درہم برہم ہوتا ہے ۔ وہاں تو امر معالجہ کا نظام قائم رکھنے کے لئے یہ بات عام طور سے مان لی گئی ہے کہ طبیب زہر بھی کھلا دے تو چون وچرا نہ کرنا چاہئے ۔ حالانکہ یہ عقل کے خلاف ہے جب کہ ایک چیز کو زہر کہا تو زہر کے معنی قاتل نفس ہے پھر اس کے کھانے کے جواز کے کیا معنی ۔ مگر اس جملہ کا کیا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ زہر جو طبیب کھلاتا ہے اس کو نہ اس واسطے کھا لینا چاہئے کہ وہ زہر ہے بلکہ اس واسطے کہ گو وہ صورۃ زہر ہے مگر حقیقت میں زہر نہیں ۔ طبیب پر اطمینان ہے کہ وہ قاتل نفس شے نہ کھلائے گا ۔ اسی طرح جب ایک شخص کو مجتہد مانا گیا تو ( لفظ تو برا ہے ) مگر یہ کہا جاسکتا ہے کہ وہ تو اس کے زعم میں خلاف دلیل بات بھی بتلائے تو کرلی جائے جیسا کہ کہا گیا ہے کہ طبیب زہر بھی کھلائے تو کھا لینا چاہئے ۔