ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
ہم وعظ سن آئے ہیں کہ رسوم ناجائز ہیں تم توبہ کرو ۔ ورنہ ہم تمہیں طلاق دیدیں گے ۔ یہ ان کی محبت تھی دیکھئے ہم لوگوں نے آمین کے بارے میں سختی نہیں کی ہمارے علماء میں تشددنہیں ۔ قنوج میں حضرت کامیلاد پڑھنا قنوج ہی میں مجھ سے ایک شخص نے مولود شرف پڑھنے کی درخواست کی میں نے کہا مجھے پڑھنے سے تو انکار نہیں ۔ مگر میرا پڑھنا آپ کو پسند نہ آئے گا وہ بولے جس طرح سے پڑھو گے ہم کو پسند ہے۔ میں نےوعدہ کرلیا وہاں ایک غیر مقلد بیٹھے تھے ۔ صاحب فرمائش نےان سے کہا تم بھی آجانا جن کامکان پر میں ٹھیرا ہواتھا انہوں نے کہا لا حول ولاقوة الا بالله ۔ میں نے کہا لا حول کا ہے پر پڑھی ۔ آپ کوکیا معلوم ہے کہ میں کیسے پڑھوں گا ۔ آپ آئیں اور مجلس کے کنارہ پر بیٹھیں ۔ اورکوئی بدعت ہوتو فورا اٹھ جائیں ۔ چنانچہ عصرکے بعد بیان ہوا ۔ اور میں نے بطور وعظ بیا ن وہ صاحب علیحدہ بیٹھے رہے ۔ میں نے اس آیت کا بیان کیا ۔ الم كتب انزلناه اليك لتخرج الناس من الظلمات الي النور الاية ۔ مغرب تک بیان ہوا ۔ اور وہ برابر بیٹھے رہے ۔ اوربعد میں کہا ایسےمولود شریف سے کیا انکار ہے وہ ہی غیرمقلد یہ بھی کہنے لگے کہ ہم اپنے آپ کو عامل بالحدیث کہتے ہیں مگر ہمارا عمل بالحدیث صرف آمین بالجہر اور رفع یدین تک محدود ہے ۔ اور دیگر امور میں یہ حالت ہے کہ میں عطر میں تیل ملاکر بیچتا ہوں ۔ حنفیہ میں اتقاءہے کبھی وسوسہ بھی نہیں گذرا کہ یہ حدیث کے خلاف ہے ۔ فرمایا حضرت والانے یہ حالت ہے ان لوگوں کی جو حدیث کہتے پھرتے ہیں ۔ خود ایک غیر مقلد کہتے تھے کہ ہم میں متقی کم ہیں اور حنفیہ میں خشیت اتقاء زہد وغیرہ والے کثرت سے ہیں ۔ محمد آباد کےاسٹیشن پر چارپانچ آدمی ملنے کو آئے اور بہت خلوص سے ملے ۔ فرمایا اس نواح میں دو چار دن رہنا ہوتا تو سرور ہوتا ہے ۔ یہاں کےلوگ بڑے مخلص ہیں جانبین سے محبت ہوتو عجیب نعمت ہے ۔ یہ حب فی اللہ ہے ۔ یہی کچھ چیز ہے ۔ اور جو محبت کسی غرض سے ہوتی ہے وہ لاشے اور محض دھوکہ ہے امام شافعی صاحب کا قول ہے کہ جنت کی تمنا یہ خبر سن کر ہوگئی ہے کہ وہاں احباب سے ملاقات ہو گی یہ تھے صوفی اور فقیہ ۔ اوراب لوگوں