ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
مانے وہ کیسا ہے یہ تعریض تھی ۔ شیخ زادو ں پر اور مقصود تھا ان کو فتوی سنانا میں سمجھ گیا میں نے کہا سلام سے برا ماننے والا برا ۔ اور متکبر انہ لہجہ میں سلام کرنے والا بھی برا۔ لہجہ تو بہرحال نیازمندی کا چاہئے اپنی حیثیت سے بڑھنا نہیں چاہئے ۔ چھوٹوں کے افعال ناگوار ہونے کی کئی وجہ ہیں اور تحقیق اس کی یہ ہے کہ چھوٹو ں کے افعال ناگوار ہونے کی وجہ کئی ہوتی ہیں ۔ ایک تو اپنے آپ کو اس سے بڑا سمجنا یہ کبر ہے دوسروں ا س فعل کو چھوٹے کے لئے ماموزوں سمجھنا کہ وہ اس کے رتبہ سے بڑھ کر ہو ۔ یہ افعال شرعیہ میں ہو ہی نہیں سکتا یا ایک اور وجہ اس فعل سے کسی خلق ذمیم کا اس کے اندر دریافت ہونا اس صورت میں در حقیقت ناگوار ی اس فعل کی نہیں ہوتی بلکہ اس ذمیمہ کی ہوتی ہے مثلا اس حجام کا سخت لہجہ سے سلام کرنا ناگوار ضرور ہے مگر وجہ اس کی جیسے یہ ہو سکتی ہے کہ سننے والا اپنے آپکو بڑا سمجھتا ہے ایسے ہی یہ بھی ہوسکتی ہے کہ اس کا لہجہ اس کے دل میں تکبر ہونے کا پتہ دیتا ہے تو ناگواری دراصل اس خلق ذمیم کی ہے نہ سلام کی جیسے اس نے پوچھا کہ جو کوئی سلام سے برامانے وہ کیسا ہے یہ بات باریک ہے اور ان صورتوں میں امتیاز کرنا مشکل معیار یہ ہے کہہ اگر وہ حرکت وہ شخص اس کا مخالف بھی ہو ۔ صراط مستقیم جو بال سے زیادہ باریک اور تلوار سے زیادہ تیز ہے یہی ہے ۔ حضرت حاجی صاحب کی باریک بینی اس فن کے محقق حضرت حاجی صاحب تھے کیا مجال تھی کہ باریک سے باریک اور پیچیدہ سے پیچیدہ بات میں حضرت کی نظر تک نہ پہنچ جائے اور دودھ کا دودھ پانی کا پانی الگ الگ نہ کردیں ۔ رات میں حافظ فصیح الدین صاحب سودا گر میرٹھ زیارت کے لئے تشریف لائے اور صبح کی دعوت کے لئے اصرار کیا فرمایا صبح کو 9 بجے کی ریل ہے دیوبند جانا ہے اگر کوئی ایسی چیز پک سکے جو صبح سویرے تیار ہوجائے تو مضائقہ نہیں ۔ عرض کیا سب چیزیں پک سکتی ہیں ۔ فرمایا ایسی چیز کھچڑی ہے جو بے تکلف صبح سویرے تیار ہوسکتی ہے باقی جملہ چیزوں میں کچھ نہ کچھ تکلف کرنا پڑیگا۔ لہذا بے تکلف کھچڑی پکوالیجئے ۔ سردی کی موسم میں اکثر گھر پر کھچڑی کھایا کرتا ہوں پوچھا کھچڑی مونگ کی ہو یا ماش کی فرمایا ۔