ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
زیادہ ہے ۔ خدا جس نیکی دے ایسے ہی ہوتے ہیں ۔ ان کی وضع قطع سے یہ نہیں معلوم ہوتا تھا کہ یہ انگریزی جانتے ہیں ۔ اس لئے اسٹیشن ماسٹر اور وہ بابو انگریزی میں آپس میں گفتگو کرنے لگے ایک نے دوسرے سے کہا معلوم ہوتا ہے کہ اس نے شراب پی رکھی ہے اس کے نشہ میں ہے ۔ انہوں نے کہا جنا ب میں شراب پئے ہوئے نہیں ہوں میں مسلمان ہوں ۔ مذب اسلام میں حق تلفی جائز نہیں ۔محصول لے لیجئے بابو نے کہا کہ جاؤ جی ہم کو فرصت نہیں (عجیب بات ہے چھپے ہوئے کو تو پکڑتے ہیں ۔ اس واسطے چلتی گاڑی میں بھی گشت کرتے ہیں ۔ اور محصول دے رہے ہیں اور نہیں لیتے ۔ ) اب انہیں فکر ہوئی کہ آخر میں کیا کروں میں محصول دے رہا ہوں اور یہ لوگ نہیں لیتے مگر حق تعالی کا ارشادہے ومن یتق اللہ یجعل لہ مخرجا فورا سمجھ میں آگیا ۔ بس حساب کیا کہ کتنا محصول واجب ہے ، اتنی رقم کا ایک ٹکٹ کیسی اسٹیشن کا لے کر پھا ڑ دیا ۔ اس طرح کرایہ ادا ہو گیا ۔ یہ خدا کا خوف تھا ۔ لیکن اس واقعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ طبائع میں بالکل انقلاب ماہیت ہو گیا ہے اور یہ اگر چہ برا ہے لیکن اس کے عام ہوجانے سے اس کی برائی نظروں سے اٹھ جاتی ہے ۔ بلکہ بجائے برائی کے رواج عام ہو گیا ہے جس سے اس کی بھلائی ذہنوں میں آگئی ہے ۔ پھر ایسے فعل پر عمل کیسے ہو ۔ جس کے مقابل کی بھلائی ذہنوں میں موجود ہے یہ دشواریاں ہیں جس کی وجہ سے دین پر قائم رہنے والے کو چنگاری کے ہاتھ میں لینے کے ساتھ حدیث میں تشبیہ دی گئی ہے ۔ زمانہ عمل کا ثواب بھی زیادہ ہے لیکن جس طرح عمل اس وقت میں دشوار ہے اسی طرح ( میں بشارت سنا تا ہوں آپ کو کہ ) اس وقت عمل کا ثواب بھی زیادہ ہے فرماتے ہیں حضور ﷺ کہ ایسے وقت میں ایک عمل کرنے والے کو ثواب پچاس آدمیوں کا لے گا ۔ صحابہ نے سوال کیا ان میں کے پچاس کا یا ہم پچاس میں کے پچا س کا ( ان کے پچاس ہوں گے تو سارے نکمے ہوں گے ) جواب میں حضور ﷺ فرماتے ہیں کہ تم میں کے پچاس کا ۔ دیکھئے کتنی بڑی بات ہے اس حدیث کے بموجب اس وقت ایک عمل کا ثواب حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پچاس عمل کے برا بر ملتا ہے ۔ کتنی بڑی فضیلت ہے یہ اور بات ہے کہ ان کا ایک ہی حصہ ہمارے پچاس سے کیفا بڑھا ہوا ہو ۔ صحابہ کے اعمال ہم سے ضرور بڑھے ہوئے ہیں ان کا ایک اور ہمارے سو بھی برا بر نہیں ہو سکتے