ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
وعظ کے لئے حضرت سے درخواست کی گئی فرمایا طبیعت متحمل نہیں مجھے طبیبوں نے دو مہینہ تک دماغی کام سے منع کر دیا ہے اور سفر میں نے اس واسطے کیا ہے دماغی کوموں سے فراغ ملے کیونکہ وطن میں رہ کر کام بند نہین ہو سکتے ۔ حکایت مہمان نوازی بیان فرمایا کہ امام شافعی ایک شخص کے مہام ہوئے میزبان کی عادت تھی کہ غلام کو کھانوں کی فہرست لکھوا دیتے کہ اس وقت یہ پکے گا امام شافعی نے ایک دفعہ وہ فہرست غلام سے لے کر ایک کھانا وہ جو ان کو مرغوب تھا اور بڑھا دیا ۔ غلام نے وہ کھانا بھی تیار کیا جب کھانا آیا تو میزبان نے نیا کھانا دیکھ کر پوچھا کہ یہ کیوں پکایا گیا ۔ ہم نے تو یہ نہیں لکھا تھا ۔ اس نے کہا یہ کھانا مہمان صاحب نے بڑھا دیا ہے ۔ میزبان بہت خوش ہوئے حتی کہ اس صلہ میں کہ اس نے مہمان کے حکم کی تعمیل کی ان کو آزاد کر دیا ۔ مہمان کے ساتھ اہل اللہ یہ برتاؤ کرتے تھے ۔ حضرت معاویہ کے دستر خواں پر ایک دیہاتی تھا ۔ اس نے لقمہ ذرا بڑا لیا تو حضرت معاویہ نے فرمایا بھائی اتنا بڑ لقمہ نہ لینا چاہئے وہ فورا کھڑا ہو گیا ۔اور کہا تم تو کریم نہیں ہو تم مہمان کے لقمے گنتے ہو تمھارے ساتھ کھانا نہ کھان چاہئے ۔ مہمان کو آزادی دینا چاہئے تاکہ اپنی طبیعت کے موافق سیر ہو کر کھا سکے ۔ ایک رکابی میں کئی آدمیوں کا شریک ہونا فرمایا مجھے پنجابیوں کا طرز پسند آیا کہ دو ، دو کے سامنے ایک رکابی رکھتے ہیں ۔ بلکہ بڑی رکابی میں کئی کئی شریک کر دیتے ہیں ۔ اس میں ایک یہ بھی فائدہ ہے کہ کوئی کسی مصلحت سے کم کھاتا ہے اور کسی کی خوراک زیادہ ہوتی ہے ۔ تو شریک ہونے سے بات کھلتی نہیں ۔ چوکی پر کھانا رکھ کر کھانا تشبہ ہے ۔ سوال : عرب میں رسم ہے کہ چوکیاں سامنے رکھ کر ان پر کھانا رکھ رکر کھلاتے ہیں ۔ اور یہاں اس کو بھی تشبہ کہتے ہیں فرما یا ہاں وہاں کی رسم تو عادت ہے اور یہاں جو ایسا کیا جاتا ہے میز کی نقل بنانے کے لئے چوکی میز کی مشابہ ہے ۔