ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
تھے ۔ کیونکہ عربی زبان میں اتکا کے معنی مطلق ٹیک لگانے کے ہیں ۔ اور حضور تکیہ اور مسند پر بیٹھا کرتے تو آنے والا شناخت ہی نہ کر لیتا ۔ کیونکہ ظاہر ہے کہ مجلس میں جو تکیہ پر بیٹھا ہوتا ہے وہی بڑا ہو تا ہے ۔ ہجرت کا قصہ اور ہجرت کے واقعہ میں کہ مسجد قبا میں آنے والے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے حضور ؐ کے دھوکہ میں مصافحہ کرتے رہے جب دھوپ چڑھ آئی تو حضرت صدیق رضی اللہ عنہ حضور ﷺ پر چادر تان کر کھڑے ہوگئے ۔ تب معلوم ہوا کہ حضور یہ ہیں ۔ سو حضور اس قدر سادگی سے رہتے تھے ۔ اب یہاں قابل لحاظ بات یہ ہے کہ معلوم ہونے پر دو بارہ حضور ﷺ سے کسی نے مصافحہ نہیں کیا ۔ نیز یہ کہ حضرت صدیق حضور ﷺ کو تکلیف سے بچانے کے لئے خود ہی مصافحہ کیا کئے ۔ کیا ادب ہے ، حقیقی ادب اس کو کہتے ہیں کس جان نثاری سے لوگ آئے تھے ۔ اور ان کے لئے مصافحہ کس درجہ نعمت غیر مترقبہ تھی مگر اپنی خواہش پوری کرنے کے مقابلہ میں حضور ﷺ کی تکلیف کا زیادہ پاس کیا ۔ آجکل کا مصافحہ نہ تھا ۔ مصافحہ میں بدتمیزی آجکل تو لوگ غضب ہی کرتے ہیں ایک مرتبہ میں گردن جھکائے وظیفہ پڑھتا تھا ۔ایک شخص آئے اور مصافحہ کے لئے کھڑے رہے میں نے آنکھیں بند کر لیں تاکہ وہ چلے جائیں ۔ مگر وہ اس پر بھی نہ گئے اور پکار کہا کہ مصافحہ میں نے بھی کہدیا کہ وظیفہ ۔ اور بعض لوگ کندھا پکڑ پکڑ کر کھینچتے ہیں کہ مصافحہ کر لیجئے ۔ مصافحہ کیا ہوا کہ بلائے جان ہو گیا ۔ اور پھر کتنا ہی کہئے کوئی سنتا ہی نہیں ۔ ابھی ایک شخص کو منع کیا اور دوسرا مصافحہ کرنے کو تیار ۔ م فرمایا اور یہ رسم بھی قابل اصلاح ہے کہ مسافر چلتے وقت جبکہ اسباب باندھتا ہوتا ہے اس وقت اس کو گھیرتے ہیں ۔ اس وقت اس کو مخلی بالطبع چھوڑ دینا چاہئے جب تک اسباب باندھے اس سے ہٹ کر ایک طرف بیٹھ جانا چاہئے ۔ ہاں اگر اس کی اعانت کے واسطے ایک دو آدمی پاس رہیں جن سے بے تکلفی ہو تو خیر ۔ جب تہیہ سفر کر چکے تو اطمینان سے مل لیں ۔ فقط ۔ سرائے میر کے اسٹیشن کی تقریر ختم ہوئی پھر ایک تقریر اسی موضوع پر ریل میں مابین الہ آبا د