ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
نے تصوف اور فقہ دونوں کے معنی بدل دیئے ہیں ۔ اوردونوں کو متنافیین قرار دیا ہے حالانکہ ان میں تنافی نہیں کیونکہ تصوف کے معنی ہیں ۔ تعمیر الظاہر والباطن ۔ظاہر کی تعمیر اعمال سے اور باطن کی اخلاق سے ۔ فقہ کی حقیقت اور فقہ کی امام صاحب نے تعریف کی ہے معرفۃ النفس مالہا وماعلیہا یہ عام ہے اعمال ظاہری وباطنی سب کو تو تصوف اور فقہ میں منافات کہاں ہے ۔ پہلے فقہ اور تصوف کےجامع ہوتے تھے ۔یہ بلا آجکل ہی پھیلی ہے کہ دونوں کو علیحدہ سمجھ کر دونوں کوخراب کیا ۔ حالانکہ ان دونوں کاساتھ ہے ۔ صحبت کیلئے کس کو تلاش کرنا چاہئے شاہ ولی اللہ صاحب نے لکھا ہے کہ صحبت کے لئے اس شخص کو اختیار کرو جو محدث بھی ہو اور فقیہ بھی صوفی بھی اعتدال اسی سے ہوتا ہے یہ قول ان کاقول جمیل میں ہے ۔ مولانا اسمعیل صاحب غیر مقلد نہ تھے شاہ عبدالعزیز صاحب کا خاندان ماشاءاللہ ان اوصاف کاجامع ہے جن میں مولانا اسمعیل صاحب بھی ہیں بعض لوگ مولانا کو غیر مقلد سمجھتے ہیں ۔ حالانکہ یہ بالکل غلط ہے ۔ میرے استاد بیان فرماتےتھے کہ وہ سید صاحب کے قافلہ کے ایک شخص سے ملے ہیں ۔ ان پوچھا تھا کہ مولانا غیر مقلد تھے ۔ انہوں نے کہا یہ تو معلوم نہیں ۔ لیکن سید صاحب کے تمام قافلہ میں یہ مشہور تھا کہ غیر مقلد چھوٹے رافضی ہوتے ہیں باقی اس سے سمجھ لو کہ اس قافلہ میں کوئی غیر ہوسکتا ہے ۔ مولانا اسمعیل صاحب کی ایک حکایت ایک حکایت اور فرمائی سند یاد نہیں ۔ کسی نےمولانا سے مسئلہ پوچھا فرمایا کہ امام صاحب کے نزدیک یوں ہے اس نے کہا آپ اپنی تحقیق فرمائیے۔ فرمایا میں کیا کہتا ہوں امام صاحب کےسامنے مولانا کے غیر مقلد مشہور ہونے کی وجہ یہ ہوئی کہ مولانا نے بعض جاہل غالی مقلدین کے مقابلہ میں بعض مسائل خاص عنوان سے تعبیر کرائے اور ایک باران کےمقابلہ میں آمین زور سے کہدی کیونکہ غلو اس وقت ایسا تھا کہ میں نے ایک کتاب میں دیکھا ہےکہ ایک شخص نے آمین زور سے کہدی تھی تو اس کو مسجد