ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
جائیں ۔ اور خدام سیدھے مؤ کو چلے جائیں اور دوپہر کے قریب حضرت والا موضع مذکور سے مؤ براہ راست تشریف لے آئیں ۔ چنانچہ ایک بجے گاڑی سے روانہ ہونے کے لئے اسٹیشن کو روانہ ہوئے مشایعت کنندگان کا مجمع بہت تھا ۔ اول سرائے میر میں مصافحہ ہوا ۔ پھر اسٹیشن پر پہنچ کر دوبارہ مصافحہ کے لئے کشا کشی ہوئی تب حضرت والا نے پکار کر کہا کہ صاحبو ۔ ایک قصہ سن لو اور ایک مسئلہ سن لو ۔ تھانہ بھون کا قصہ تھانہ بھون کا ایک قصہ لڑکوں کا بیان فرمایا : جس کا حاصل یہ تھا کہ کسی زمانہ میں شریر لڑکوں نے ایک کمیٹی قائم کی کہ شہر کا انتظام ہم اپنے ہاتھ میں لیں گے اور اس تنظیم کو با ہم تقسیم کر لیا ۔ اور ایک باہر سے آئے ہوئے میانجی کی خوب گت بنائی اور وہ گت یہ تھی کہ ایک لڑکا ان پر مسلط ہوا اور قدم قدم پر ان کو سلام کرتا ۔ آخر ان کو نکال کر چھوڑا ( مسکرا کر فرمایا کہ اس طرح اگر تم لوگوں کو مجھے نکالنا مقصود ہے تو مصافحہ کرکے کیوں تنگ کرتے ہو میں ویسے ہی نکل جاؤ ں گا اور مسئلہ یہ ہے کہ حدیث میں آیا ہے ان من تمام تحیاتکم المصافحہ ۔ یعنی متمم سلام ہے تو جیسا کہ سلام کے لئے کچھ قواعد مقرر ہیں ۔ مصافحہ کے لئے بھی ہیں جن کا خلاصہ یہ ہے کہ مشغولی کے وقت سلام ومصافحہ نہ کرو ۔ اور نہ اتنا اس میں غلو کرو کہ باعث ایذا ہو جائے اس قصہ اور مسئلہ کو بہت مشرح بیان فرمایا اور اس کے ضمن میں اور بھی آدب معاشرت بیان فرمائے ۔غرض اس وقت ایک مبسوط تقریر ہوئی ۔ احقر نے اس کو بہ مناسبت مضمون اس تقریر کے ساتھ شامل کر دیا جو اسٹیشن انڈارا پر شب یک شنبہ 27 صفر 1335 ھ میں ہوئی تھی اور نام اس کا ادب العشیر ہے ۔ ایک بجے رات کے سرائے میر سے روانہ ہوئے راستہ میں اسٹیشن کھرہٹ پر حضرت والا اتر پڑے ۔ فرمایا ایک گھڑی میرے پاس ہونی چاہئے تاکہ وقت کا اندزہ رہے اور ظہر تک مؤ پہنچ جاؤں ۔ احقر نے گھڑی دیدی ۔ اہل فتح پور نے پالکی تیار کر رکھی تھی اس میں سوار کر کے لے گئے ۔ فتح پور وہاں سے دس میل کے فاصلہ پر تھا ۔ اور جملہ خدام مع اسباب مؤ کو روانہ ہوئے ۔ حضرت والا ایک بجے دن کے فتح پور سے مؤ میں تشریف لے آئے ۔ آتے ہی پوچھا ظہر کی نماز تو نہیں ہوئی ۔ عرض کیا گیا نہیں ۔ کہا الحمد للہ اچھے وقت آگیا ۔ یہی میں تخمینہ کیا تھا کہ ایک بجے کے قریب پہنچ لوں گا ۔ مصافحہ کی یہاں بھی بھر مار ہوئی ۔ حتی کہ جب پالکی آکر رکھی گئی تو کھڑکی کے سامنے اس قدر اثددھام ہو گیا کہ پالکی میں