ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
حد خوشی ہوئی ۔ پوچھا کہاں تک گیا اور کیسے واپس آیا کہا میں گھورے کے نشان قدم پر چلا گیا ۔ ایک جگہ راستہ مڑا نشان سے معلوم ہوا کہ گھوڑا ادہر ہی کو گیا ہے میں اسی پر چلا آیا حتی کہ یہاں تک پہنچ گیا ۔ فرمایا الحمد للہ جاؤ آرام کرو ۔ احقر سے فرمایا چار آنہ پیسے اس کو میری طرف سے دے آؤ کہ تو نے بہت محنت اٹھائی ہے اس کا دودھ پی لینا ۔ وہ بے حد ممنون ومسرور ہوا ۔ اور حضرت والا کا معتقد ہو گیا ۔ رفقاء کا خیال رکھنا قصبہ شاہپور کی آبادی سے قریب نصف میل کے فاصلہ پر ریاست کا بنگلہ بنا ہوا ہے اس میں قیام ہوا ۔ اس میں ایک کمرہ بڑا اور ایک چھوٹا اور دو کوٹھریان تھیں حضرت والا نے اپنے واسطے سب سے چھوٹی کوٹھری کو پسند فرمایا ۔ اور دوسری برابر والی کوٹھری میں منیجر صاحب کے تینوں صاحبزادگان ۔ حامد علی ۔ محمود علی ۔ ومحمد علی ٹھیرے اور چھوٹے کمرہ میں ہم چاروں خدام یعنی احقر اور مولوی محمد اختر صاحب اور مفتی محمد یوسف صاحب اور مولوی ابو الحسن صاحب کی چار پائیاں بچھائی گئیں ۔ نماز ظہر کے بعد عرض کیا گیا کہ حضرت کچھ دیر کو آرام فرما لیں ۔ حضرت نے اول سب کی چارپائیاں وغیرہ بچشم خود ملاحظہ فرمالیں ۔ بعد ازاں ذرادیر استراحت فرمائی ۔ اسی طرح رات کو ہمرہیان کے آرام کا پورا انتظام معینہ فرما کر استراحت فرمائی یہ حضرت کی دائمی عادت ہے ۔ کہ بغیر ہمراہیان کے آرام کے خود آرام نہیں فرماتے ۔ بعد عصر ہوا خوری کے لئے ندی کے کنارہ کنارہ گئے اور مغرب کی نماز بنگلہ واپس آکر پڑھی ۔ منشی اکبر علی صاحب بھی اس وقت کورکھپور سے تشریف لائے تھے انہوں نے اپنے قیام کے لئے ڈیرہ الگ لگوا دیا تھا ۔ کسی وقت آکر حضرت والا کے پاس بیٹھتے اور نماز مین شریک ہوتے اور باقی اوقات ڈیرہ میں رہتے ۔ 25 صفر 1335 ھ 22 دسمبر 1916 یوم جمعہ شب جمعہ مغرب میں والعصر اور انا اعطینا پڑھی کیونکہ کسی قدر وقت تنگ ہو گیا تھا ۔ اور نفلیں بیٹھ کر پڑھیں عشاء کی نماز میں والتین اور سورۃ ماعون پڑھی چونکہ دن کو کھانا کھایا تھا دیر میں کھایا گیا تھو وہ پورطور سے ہضم نہ ہوا ۔ اور حضرت والا کو شب کے وقت اشتہار صادق نہ ہوئی اس واسطے رات کو کھانا نہ کھایا ۔ بلا اشتہاء صادق کھانا نہ کھانا چاہئے ۔ اور فرمایا میرا معمول ہے کہ بلا اشتہاء صادق کھانا نہیں کھاتا ہوں گھر پر بھی جب ذرا پیٹ