ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
قدر غالب ہے کہ خوف ہے کہ میں خود کشی نہ کر لوں اور یہ حالت سنت کے خلاف ہے اس لئے خوف ہے کہ مذموم نہ ہو فرمایا میں آپ کو بشارت دیتا ہوں کہ حق تعالی نے مقام ولایت عطا فرمایا اور جو تمنائے موت مذموم ہے وہ ہے جو کسی تکلیف اور موت سے گھبرا کر ہو۔ ( فرمایا حضرت والا نے ان حضرات کی نظر دیکھئے ۔ حدیث میں لفظ من اصابه موجود ہے )اور جو تمنائے موت شوق اللقاء اللہ ہو وہ امارت وولایت ہے ۔ لقولہ تعالی ان زعتم انكم اولياء لله من دون الناس فتمنوا الموت ۔ حضرت حاجي صاحب كي پيشين گوئي فرمايا صفيه صاحبزادي حضرت گنگوہی رحمہ اللہ کی بالکل بچی تھیں ۔ حضرت حاجی صاحب گنگوہ میں مہمان ہوئے اور حضرت نے ان کو دو روپئے دیئے انہوں نے وہ روپئے حضرت کے پیروں پر رکھ دیئے حضرت نے اٹھاکر ان کے ہاتھ میں دیئے انہوں نے پھر پیروں پر رکھ دیئے ۔ حضرت نے فرمایا یہ زاہدہ ہوں گی چنانچہ وہ ایسی ہی ہیں فرمایا ڈیرہ بھی عجیب چیز ہے اچھا خاصہ گھر ہے یہ کھڑا کیسے ہوتا ہے اور اکھاڑہ کیسے جاتا ہے دونوں کاموں میں بڑی دیر لگتی ہو گو ۔ احقر نے عرض کیا کبھی حضرت ڈیرہ لگاتے دیکھیں تو سمجھ میں آجائے کہ یہ چنداں مشکل کام نہیں خلاصی لوگ بہت جلد لگا لیتے ہیں ۔ سوت کی رسیوں سے اس کے سب اجزاء جڑے ہوئے ہیں اور لگے ہوئے ڈیرہ کو گرانا اور اکھاڑنا تو کچھ بھی کام نہیں ۔ اتنے میں دوسرا ڈیرہ جو سامنے کھڑا ہوا تھا گرایا گیا ۔ طنابیں ڈھیلی کرتے ہی گر گیا ۔ فرمایا بس یہ ہستی ہے اتنے بڑے علی شان محل کی اور فرمایا اتنی بڑی اونچی چوب جو سب اجزا سے اونچی تھی اس کا قیام ان چھوٹے اجزاء سے تھا ۔ اکابر بھی محتاج اصاغر ہیں دین میں بھی اور دنیا میں بھی بعض اکابر اپنے آپ کو اکابر سمجھتے ہیں حالانکہ ان کی اکبریت اصاغر کی وجہ سے ہوتی ہے ان کا وجود اور قیام جب تک ہی ہوتا ہے کہ اصاغر کا وجود اور قیام دیکھو یہ ڈیرہ کی چوب کیسی سیدھی کھڑی ہوئی تھی ۔ اور سب پر ناز کر سکتی تھی کہ میں ایسی اونچی ہوں ۔ حالانکہ اصلیت صرف اتنی نکلی کہ انہیں اصاغر