ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
حرص طمع نہیں ہے ۔ تقسیم کے وقت ہر شخص اس پر تیار تھا کہ اگر مجھ کو بالکل بھی نہ ملے تو میں راضی ہوں پھر منازعت کیسے ہوتی میں نے کوئی حصہ آمدنی میں نہیں لیا ۔حالانکہ بھائی اکبر علی بہت اصرار کرتے رہے کہ لے لو مگر میں نے کہا یہ ابھی بچے ہیں انکی پرورش کرو اور تعلیم پر خرچ کرو یہ تقسیم کے وقت کے حالات ہیں ۔ اور اس کے بعد کے معاملات یہ ہیں کہ بھائی اکبر کے یہاں سب کچھ ہے مگر میں نے کبھی ان کے کسی بھی نوکر سے کام نہیں لیا ۔ اور کبھی ایک ٹوکرہ بھوسہ تک نہیں مانگا ۔ کام کے لئے اپنا نوکر رکھا ۔ یا احباب سے کام لے لیتا ہوں ۔کبھی کبھی بھوسے کی ضرورت ہوتی تو مول منگایا ۔کبھی ان سے نہیں مانگا ۔ مظہر کے یہاں بہلی تھی کبھی بے کرایہ اس سے کام نہیں لیا ۔ آج محمد اختر سے ایک ٹکٹ لیا تھا ۔ تھوڑی دیر میں واپس کر دیا وہ سب میری عادت کو جان گئے ہیں ۔ کچھ چون و چرا نہیں کرتے ۔ میں معاملہ ہر شخص سے بالکل صاف رکھتا ہوں ۔ حتی کہ گھر میں کا ایک پیسہ بھی لیتا ہوں تو ادا کرتا ہوں ۔ اور اگر میرا کوئی پیسہ وہ لیتی ہیں تو میں وصول کر لیتا ہوں ۔ ہاں کبھی وہ ہدیہ دیتی ہیں ۔ مثلا کوئی کپڑا اچھا ہوا اور انہوں نے مجھے دے دیا تو میں لے لیتا ہوں اور میں کبھی ہدیہ کپڑا یا اور کوئی چیز دیدیتا ہوں ۔ مگر حساب کتاب صاف رکھتا ہوں ۔ ہمیشہ اپنی آمدنی نصف ان کو دیتا تھا ۔ اور اب جب سے میں نے دوسرا عقد کر لیا ہے ثلث دیتا ہوں ۔ اسے چاہے وہ جمع کریں ۔اور چاہے زیور بنوائیں چاہے کسی کو بخشدیں جو چاہے کریں ۔ میں کسی کے معاملہ میں گنجلک رکھنا پسند نہیں کرتا اور اپنے دوستوں سے بھی یہی چاہتا ہوں کہ ایسا ہی کریں ۔ شعر پر وجد کیوں آتا ہے ذکر ہوا کہ شعر بھی عجیب چیز ہے اس پر وجد آتا ہے ۔ فرمایا ہاں موزونیت الفاظ کا اثر ہے یہ موزونیت وہ چیز ہے کہ بدووں کی آواز سے بھی اونٹ رقص کرنے لگتے ہیں اور فرمایا موزونیت الفاظ سے جو وجد آتا ہے تو کبھی وجد بھی موزوں ہوتا ہے ۔یعنی آدمی باقاعدہ ناچنے لگتا ہے ۔ باسی کھانا کھا لینا صبح کو بعد نماز فجر حضرت والا نے مولوی مسیح الدین صاحب (میزبان )سے فرمایا میں چاہتا