ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
زبان خلق کو نقارہ ء خد ا سمجھو ایک شخص نے کہا مشہور ہوا تھا کہ حضور کے صاحبزادہ ہوا ۔ فرمایا ہاں بھائی جانے یہ کیسے مشہور ہو گیا ۔ کیا عجب ہے اسکی کچھ اصلیت ہو جائے جو بات مشہور ہوتی ہے وہ کبھی واقع بھی ہو جاتی ہے اور میں نے اپنے متعلق تو دیکھا ہے اور بار ہا تجربہ کیا ہے کہ کوئی مخفی سے مخفی بات بھی ہوئی تو دنیا میں مشہور ہو جاتی ہے اسی واسطے میں اپنی کسی حالت کو نہیں چھپاتا میرے دوست ایک مولوی صاحب ہیں اس کے خلاف ہیں میں نے کہا آپ کے مناسب ہو یہ ۔ مگر میں کیا کروں چھپا کر جب کہ چھپتی ہی نہیں ۔ خدام کے ساتھ حضرت والا کی محبت بعد عصر ہوا خوری کے لئے گئے ۔ مولوی عبد الغنی صاحب اور مولوی ابو الحسن صاحب بھی ساتھ تھے راستہ میں فرمایا کہ میں بلا تصنع کہتا ہون کہ مجھے اعظم گڈھ والوں سے کچھ خاص محبت ہے ۔ مولوی عبد الغنی صاحب کے آنے سے میری ایک خاص کیفیت ہوئی اور آج مولوی ابو الحسن صاحب کے آنے سے اور زیادہ ہوئی ۔ اس سفر میں ایک دو جگہ اترنے کے لئے اور کہا گیا تو فرمایا جہاں تک گنجائش نکلی میں نے دریغ نہیں کیا مگر کیا کیا جائے کہ گنجائش ہی باقی نہیں ۔ جہاں جہاں وعدہ ہو چکا اب تبدیلی کرنے میں ان کو بڑی پریشانی ہو گی ۔ نظام الاوقات کی پابندی اللہ کا شکر ہے کہ میں نے نظا م الاوقات میں کبھی کسی کو پریشانی میں نہیں ڈالا ۔ جو انتظام ایک دفعہ ہو گیا اس کے خلاف کبھی نہیں کیا ۔ اسی واسطے لوگوں کو میری تجویزوں پر اعتماد رہتا ہے اور بعض لوگوں کو دیکھا کہ ایسے آزاد ہوتے ہیں کہ کسی انتظام کا ان کو پاس نہیں ہوتا ۔ ایک مولانا بہت مشہور شخص تھے ۔ ایک جلسہ ہوا جو صرف انہیں کی وجہ سے ہوا تھا اور لوگوں نے بڑے انتظام کئے تھے ۔ عین وقت پر لینے گئے تو معلوم ہوا کہ مولانا تو باہر تشریف لے گئے ہیں ۔ کس قدر پریشانی ہوئی اور تمام شہر میں زق زق بق بق ہوئی ۔