ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
کو مزدلفہ تک اپنے اونٹ پر سوار کیا انہوں نے مولانا کی بھی شکاتیں کیں پیچھے مولانا اور حکیم ضیاء الدین صاحب کا اونٹ تھا ۔ حکیم صاحب بڑے پریشان ہوگئے کہ آج خدا خیر کرے اور مولانا ذکر میں مشغول تھے حضرت نے سب سنا اور کچھ نہیں کہا ۔ مزدلفہ میں اترتے وقت فرمایا یہ سب ٹھیک ہے مگر مولانا نے یہ سب میری محبت میں کیا ہے حاجی صاحب پر شکایت کا اثر مطلق نہ ہونا غرض حضرت کے یہاں شکوہ شکایت کا مطلق اثر نہ ہوتا تھا ۔ حتی کہ ایک شخص نے اتنی بڑی شکایت پہنچائی کہ فلاں مولوی صاحب نے آپ کی طرف سے ایک رقعہ بنالیا ہے اور حضرت کی مہر بھی اسپر لگالی ہے اور اب وہ اس کے ذریعہ سے لوگوں کو دھوکے دیتے اور کماتے پھرتے ہیں ۔ فرمایا پھر نے دو ۔ لوگوں نے عرض کیا اس کا انسداد بھی ہونا چاہئے ۔ فرمایا مجھے شرم آتی ہے کہ مجھ سے دین کا نفع تو کچھ ہوا نہیں کسی کو دنیا کا ہی نفع ہوتا ہو تو اسے بھی روک دوں تو میری ذات بالکل ہی بے سود ہوئی اور دنیا کے لئے کیا اتنا اہتمام کیا جائے ۔ فرمایا حضرت والا نے بزرگوں کی شانیں مختلف ہوتی ہیں ۔ بعضوں پر شان ولایت غالب ہوتی ہے اور بعضوں پر شان نبوت ۔ ہمارے حضرات علماء پر شان نبوت غالب ہے ، انتظام کی جگہ انتظام سیاست کی جگہ سیاست ۔ امور خانگی پر بھی نظر رکھنا چاہئے اور فرمایا حضرت والا نے ایک دفعہ ہمارے گھر سے گیہوں چکی پر پیسنے کو گئے وہاں یہ ہوا کہ چکی والوں نے گیہوں اور پیسے رکھ لئے اور آٹا پسا پسایا دے دیا ۔ میں نے پوچھا آٹا بڑی جلدی آگیا معلوم ہوا کہ آٹا تیار رکھا تھا وہ دے دیا اور گیہوں رکھ لئے میں نے کہا اس کو لے جاؤ واپس کرو اور وہ گیہوں پسوا کر لاؤ کیونکہ آٹے کا بدلنا گیہوں سے اس طرح جائز نہیں کیونکہ ربوا سے خالی نہیں ہوسکتا ۔ قطع تعلق کے غلط معنی یہ ضرورت ہے ہر کام میں دخل دینے کی اب لوگ قطع تعلق کے یہ معنی سمجھے ہوئے ہیں کہ کسی بھی بھلی بری بات سے مطلب نہ رکھے چاہے گناہ ہوتا رہے بعض مشائخ کی تعریف میں کہا جاتا ہے کہ ایسے تارک ہیں کہ روپیہ کو ہاتھ لگانا برا سمجھتے ہیں اور کسی سے کچھ کام نہیں رکھتے نہ اچھے سے مطلب نہ برے