ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
تقوی اور فہم بڑی چیز ہے صحابہ کی فضیلت اسی سے ہے ایک صاحب مولوی عبد الرحمن نامی کھانے میں شریک تھے ( یہ حضرت کے شاگرد ہیں مدرسہ جامع العلوم کان پور سے سند فراغ حاصل کی تھی ۔ ) انہوں نے عرض کیا میں رات کو یہیں رہنے کی اجازت چاہتا ہوں ۔ حضرت نے ان کو اجازت دی ۔ حسب معمول سحر کو اٹھے قبل نماز فرمایا دو چیزیں جس میں ہوں وہ مجھے بہت محبوب ہے ۔ تقوی اور فہم صحابہ میں بھی یہ دو چیزیں تھیں جن سے وہ کامل مکمل تھے ۔ ورنہ سبب کے سب پڑھے لکھے بھی نہ تھے ۔ فجر کی نماز مسجد میں پڑھی اور سورہ الحاقہ ۔ اور مدثر پڑھی لوگوں کا اس قدر ہجوم تھا کہ جگہ کا ملنا مشکل تھا ۔ بعد نماز فورا اسبا ب نہایت عجلت کے ساتھ تیار کیا گیا ۔ اور حضرت والا پالکی میں اور فقاء مع اسباب کے دو یکوں میں بقصد سرائے روانہ ہوئے ۔ اور قرار داد ہوئی کہ آج دن بھر سرائے میر میں رہ کر رات کو چل 4 بجے شب کو پھر مؤ آجائیں ۔ حضرت والا درمیان کے ایک اسٹیشن سے اتر کر موضع فتح پور وغیرہ ہو آئیں اور رفقاء مؤ میں ٹھیریں ۔ وعدہ کی پابندی جس وقت سے اسٹیشن انڈارا سے چلے تھے برابر لوگوں کا اصرار تھا ۔ اور مؤ میں بھی برابر اس پر گفتگو رہی ہر شخص یہ کہتا تھا کہ ہمارے یہاں چلئے کوئی ایک دن رہنے کی فرمائش کرتا تھا ۔ اور کوئی آدھے دن کی ۔ اور کوئی اسی پر راضی تھہ کہ گھنٹہ دو گھنٹہ کے لئے ہی تشریف لے چلئے ۔ غرض اس قدر اصرار تھا کہ جواب دیتے دیتے تھک گئے بالآخر حضرت نے فرمایا مجھے انکار نہ تھا مگر پہلے سے قرار داد ہو چکی ہے کہ ایک صاحب ( خواجہ عزیز الحسن ) الہ آباد میں آئیں گے منگل کے دن مجھے وہاں پہنچنا ضروری ہے مجھے آپ لوگوں کی فرائشیں پورا نہ کرنے کا از حد قلق ہے مگر ان سے چونکہ وعدہ ہو چکا ہے اس واسطے مجبوری ہے اب صرف اتنا ہو سکتا ہے کہ منگل کے دن الہ آباد پہنچ جاؤں اور ان ساری حالت ظاہر کی جائے اور وہ اجازت دیں اور جو تجویزیں انہوں نے مجھے آگے لے جانے کی کر رکھی ہے ان کو ملتوی کریں ۔ تو میں پھر الہ آباد سے یہاں لوٹ آؤں ۔ اور آپ کی موافق جگہ چلوں مگر اس میں کئی شرطیں ہیں ۔ ایک یہ کہ خواجہ صاحب پر کسی قسم کا زور نہیں دوں گا ۔ میرے ساتھ یہاں کا ایک ایک وکیل ہر جگہ چلے وہ ان سے