ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
مضمون پر قریب چالیس منٹ کے تقریر رہی وہ تقریر مثل دیگر چند تقریروں کے علیحدہ لکھی گئی اور بحمد اللہ صاف ہوچکی نام اسکا ،،ادب الترک ،،تجویز فرمایا ۔ داڑھی کٹوانا باعث ذلت ہے فرمایا داڑھی کٹوانا باعث ذلت ہے دلیل یہ ہے کہ قیدیوں کی داڑھی کٹوائی جاتی ہے ظاہر ہے کہ متمدن اقوام نے اسکو قیدیوں کےلئے باعث ذلت ہی سمجھ کر تجویز کیا ہے ۔نہ کہ باعث عزت سمجھ کر اور کسی قانون میں یہ نہ ملے گا کہ کسی اعزاز کے موقعہ پر داڑھی منڈانا تجویز ہوا ہو ۔ تعجب ہےکہ جو لوگ ذلت سے بچتے ہیں وہ اس کو باوجود باعث ذلت تسلیم کرنے متمدن اقوام کے اختیار کرتے ہیں اور باعث عزت سمجھتے ہیں ۔ سابر کے موزہ میں خرابیاں ریل میں ذکر ہوا کہ آجکل یعنی موسم سرما میں سابر کا موزہ بہت آرام کی چیز ہے ۔ فرمایا ہاں میں نے بھی ایک دفعہ پہنا تھا ۔مگر میرا جی گھبرایا ۔اس میں تین خرابیاں ثابت ہوئیں ایک تو یہ کہ پیر ٹھنڈا رہتا ہے دوسرے یہ کہ اسکو پہن کر جوتا نہیں پہناجاتا ہے کہ کس کا ہے کیونکہ جلد جو موضع حس ہے وہ مستور ہوگئی ۔ تیسرے یہ کہ یہ معلوم ہوتا ہے کہ پیر گویا قیدمیں آگیا ہے ۔اس میں سوائے مسح کے اور فائدہ نہیں ۔ خواجہ صاحب نے مسح خفین کے متعلق کچھ مسائل پوچھے تو فرمایا استفتا کیجئے جزئیات زبانی یاد نہیں اور ا س کی وجہ یہ ہے کہ اب یوں جی چاہتا ہے کہ نماز روزہ میں رہوں ۔ اور سوائے اصلاح باطن کےمجھ سے کچھ نہ پوچھا جائے ۔ ما ہرچہ خواندہ ایم فراموش کردہ ایم ٭ الا حدث یار کہ تکرار می کنیم زیارت قبور میں غلو نہ چاہئے ریل میں ذکر ہوا کہ مولانا محمد قاسم صاحب کا مزار دیوبند میں ہے۔ خواجہ صاحب نے فرمایا بڑی برکت کی جگہ ہوگی ۔ فرمایا ہاں خواجہ صاحب نے کہا میں تو وہاں ضرور جاؤں گا ۔ فرمایا ہاٖں کیا حرج ہے ۔ عر ض کیا حضور بھی چلیں تو کیا مضائقہ ہے ۔ فرمایا جتنا وقت زندوں کی صحبت میں اور خدمت