ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
بھی پی ۔ پھر حسب وعدہ بڑھل گنج چلنے کی تیاری ہوئی لوگوں نے پوچھا بڑھل گنج کتنی دور ہے کسی نے کہا بہت قریب ہے اور کسی نے کہا ذرا دور ہے ۔ حضرت والا کی تجویز پیادہ پا جانے کی تھی لیکن منشی اکبر علی صاحب نے اصرار کرکے ہاتھی کچھوا دیا ۔ اور حضرت والا مع چار خدام یعنی مفتی صاحب اور منشی محمد اختر صاحب اور احقر اور مولوی عبد الغنی صاحب روانہ ہوئے مفتی صاحب ۔ اس ہاتی پر گھنٹہ بھی تھا ۔ حضرت والا اپنی قرآن کی منزل آج فجر کی نماز سے پہلے پوری کر چکے تھے بہت تھوڑی سی باقی تھی ۔ وہ ہاتھی پر ذرا دیر میں ختم ہوگئی ۔ لہذا بات چیت شروع ہوئی گھنٹہ کی آواز پر تقریر شروع ہوئی اور اس کو اتنا امتداد ہوا کہ بڑھل گنج پہنچ کر بھی ختم نہیں ہوئی مسجد میں جاکر بیٹھے وہاں بھی سلسلہ اس کا جاری رہا ۔ درمیان میں اور باتیں ہو جاتیں پھر وہی تقریر شروع ہوتی وہ تقریر مسلسل لکھی گئی ۔ خلاصہ اس کا جرس کے بارے میں علماء کا اختلاف اور سماع کی تحقیق اور تقلید ائمہ اعلام کی ضرورت اور اجتہاد کی حقیقت کا بیان تھا ۔ چونکہ وہ تقریر بہت ہی معنی خیز تھی جسکی نسبت حضرت نے خود ہی دوران تقریر فرمایا کہ یہ باتیں یاد رکھنے کی ہیں ہر وقت ذہن میں نہیں آتیں ۔ اس واسطے اس کا نام بھی مستقل ادب الاعلام تجویز فرما دیا ۔ بحمد اللہ وہ تقریر صاف بھی ہو چکی ہے ۔ چونکہ ممتد تقریر اس سفر کی سب سے اول یہی تھی اور اس کے نام میں ادب کا لفظ آیا اس واسطے جتنی ممتد تقریریں اس سفر میں ہوئی سب کے ناموں میں ادب کا لفظ شامل رکھا گیا مثلا ادب الطریق اور ادب الاعتدال اور ادب الترک وغیرہ جن کا بیان اپنے اپنے موقعہ پر ان شاء اللہ تعالی آتا ہے ۔ احقر نے عرض کیا کہ اس تقریر کے نام میں لفظ بڑھل گنج کی رعایت بھی کچھ ہو جاتی تو اچھا تھا ۔ تھوڑی دیر کے بعد سوچ کر فرمایا بڑھل گنج کی رعایت بھی ہو سکتی ہے ۔ وہ یہ کہ بڑھل کٹھل سے تو کچھ غرض نہیں ۔ بڑھل کے معنی تمو کے میں اور گنج کہتے ہیں خزانہ کو تو اس تقریر کا نام تو ادب الاعلام رہے اور لقب کنز نامی ہو جائے بڑھل گنج پہنچنے کے بعد ہاتھی کو واپس کر دیا تھا ۔ واپسی 9 بجے پیادہ پا ہوئی ۔ اہل بڑھ گنج نے عرض کیا آپ کی خاطر کیا کریں چائے مٹھائی وغیرہ لائیں فرمایا کچھ نہیں کسی چیز کی عادت نہیں ۔ پس ہماری خاطر یہ ہے کہ ہمارے پاس بیٹھو ۔ کافر کے لئے دعاء خیر کیسی ہے سوال : کسی کافر کے لئے دعا خیر کرنا کیسا ہے ۔ فرمایا دعاء ہدایت کرنا درست ہے دیکھو حضرت ابراہیم علیہ