ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
شخص قارورہ کی شیشی ہاتھ میں لایا اور قاروہ حیکم صاحب کو دکھلا کر شیشی رکھ کر مجھ سے مصافحہ کرنا چاہا میں نے کہا ہاتھ دھو کر آؤ شیشی خشک سہی مگر میرا دل نہیں چاہتا کہ جس ہاتھ میں قارورہ تھا اس سے مصافحہ کروں ۔ قریب مغرب ایک شخص حضرت والا کو اپنے مکان پر لے گئے جو ذرا فاصلہ پر تھا ۔ خدام میں سے کوئی ساتھ نہیں گیا ۔ مغرب کی نماز حضرت نے وہیں پڑھی ۔ سیکرٹری صاحب نے دعوت کے لئے اصرار کیا فرمایا میں حاضر ہوں صاحب خانہ سے اجازت لیجئے ۔ صاحب خانہ سے ہر چند اصرار کیا مگر انہوں نے نہ مانا ۔ فرمایا مجبور ہوں ۔ تاہم سیکرٹری صاحب نے صبح کو سفر کے ناشتہ کے لئے کچھ کھانا بھیج دیا ۔ 19 صفر 1335 ھ یوم شنبہ شب شنبہ میں قیام گورکھپور میں رہا ۔ عشاء کی نماز میں سورۃ تین ۔ اور ماعون ۔ پڑھی اور فجر کی نماز میں سورہ قیامہ اور نازعات پڑھی ۔ صبح کو حسب معمول حضرت ہوا خوری کو گئے تو رستہ بھول گئے ۔ اسٹیشن پر پہنچے تو ریل ایک گھنٹہ زیادہ لیٹ تھی تقریبا 15 آدمی مشایعت کے لئے اسٹیشن پر تھے ۔ صلہء رحم حضرت والا کے تین بھتیجے یعنی منشی اکبر علی صاحب کے صاحبزادے ایک مقام دیور یا ضلع گورکھپور میں تعلیم پاتے تھے ۔ گورکپور پہنچتے ہی حضرت نے فرمایا بچوں کو بلانا چاہئے کسی نے عرض کیا تار دے دیا جائے ۔ فرمایا معمولی تار خط کے حکم میں ہے 24 گھنٹوں کے اندر پہنچتا ہے ۔ اگر دیر میں پہنچا تو وہ دیر میں آئیں گے اور بہت تھوڑی دیر میں پاس رہ سکیں گے ۔ اس واسطے ایک آدمی بھیج دیا جائے ۔ چنانچہ ایک آدمی تجویز ہوا ۔ اور خرچ اس کا قریب ایک روپیہ کے حضرت نے اپنے پاس سے دیا ۔ دو صاحبزادے جمعہ کے دن آگئے اور ایک سنیچر کے دن اثنائے سفر ڈوری گھاٹ میں دیوریا کے اسٹیشن پر مل گئے ۔ شب شنبہ بمقام گورکپور میں ملازم منشی اکبر علی صاحب کا پہنچا ۔ واقف کار آدمی کو سفر میں ہمراہ لینا حضرت والا نے منشی اکبر علی صاحب کو لکھ دیا تھا کہ کوئی آدمی گورکپور بھیج دینا تاکہ آپ کے پاس پہنچنے میں اس کے ذریعہ سہولت ہو ۔