ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
ایک دفعہ پکایا گیا مگر نمک ذرا زیادہ ہو گیا ۔ اس واسطے اس کو الگ کیا اور دوبارہ گوشت کٹوایا قصائی کے ملنے میں دیر ہوئی غرض دوبارہ تیاری میں یہ دیر لگی ۔ فرمایا بڑا افسوس ہوا آپ لوگوں کی تکلیف پر اگر نمک زیادہ ہوگیا تو کچھ حرج نہ تھا ۔ ذراسا پانی بڑھا دیتے نا حق تکلیف اٹھائی اور نقصان کیا یہ آپ کی محبت ہے کہ اتنی تکلیفیں گوارا کیں حق تعالی آپ کے یہاں برکت دے ۔ سڑک پر پہنچ کر سوار ہونے سے پہلے معلوم کیا کہ سب لوگ آگئے یا نہیں جب سب کو دیکھ لیا تب سوار ہوئے مولوی ابو الحسن صاحب بھی موجود تھے بعض لوگوں تجویز یہ تھی کہ حضرت والا اور تین خدام ہاتھی پر سوار ہوں باقی اسباب کی گاڑیوں پر غالب وجہ اس کی صرف حضرت والا کے واسطے امتیاز رکھنا تھی ۔ فرمایا جس میں آرام ہو اسی کو اختیار کریں گے ۔ احقر نے عرض کیا ہاتھی کی سواری پر منزل کرنا دشوار ہے جگہ تنگ اور حرکت زیادہ تکان بہت جلد ہو جائے گا ۔ چنانچہ گاڑی ہی کو پسند فرمایا گاڑی بہت بڑی تھی نیچے اسباب وغیرہ اور خیمہ وغیرہ بھروا کر اوپر نواڑ کا پلنگ باندھ کر قالین اس پر بچھا دیا گیا تھا آرام کے ساتھ حضرت والا اور احقر اور مفتی محمد یوسف صاحب اور مولوی محمد اختر صاحب اور مولوی ابو الحسن صاحب اس پر سوار ہوئے اور دوسری گاڑی پر ملازمان اور دیگر اسباب تھا ۔ مولوی عبد الغنی صاحب یہاں سے رخصت ہوئے تاکہ سرائے میر اور مؤ کےلوگوں کو اطلاع دیں کہ حضرت وال شاہ پور سے واپس ہو کر وہاں پہنچیں گے اور مولوی ابو الحسن صاحب کے ہمراہی اشخاص بھی رخصت ہوئے ۔ تقریبا 50 آدمی گاڑی کے ساتھ مشایعت کے لئے بڑھل گنج کے باہر تک رہے بازار کے لوگ پوچھتے تھے یہ کوئی بارات ہے کیا کیا ہے قصبہ ختم ہونے کے بعد بادل ناخواستہ سب لوگ واپس گئے ان میں وہ بڑھیا بھی جو صبح کو قصبہ میں داخل ہوتے وقت روتی ہوئی ساتھ ہوئی تھی ۔ اس پر اس قدر اثر تھا کہ قصبہ کے باہر تک روتی ہوئی ساتھ چلی آئی ۔ حضرت فرماتے پرانی عورتوں میں بہت محبت ہے بمشکل اس کو قصبہ کے ختم پر واپس کیا ۔ پورب کی ایک عجیب رسم لوگوں کے رخصت ہونے کے وقت حضرت والا پر بھی ایک خاص اثر تھا ۔ 9بجکر 55 منٹ پر بڑھل گنج سے روانہ ہوئے ۔ قصبہ کے باہر دیکھا کہ چھوٹا سا گھیر بنا کر اس کے اندر بہت سی مورتیں ہاتھی کی اور ہاتھی کے بچوں کی کوئی مع سوار اور کوئی بلا سوار کے ہاتھ بھر تک اونچی رکھی ہوئ ہیں ۔ احقر نے ایک شخص