ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
کہا ہم کو یہ خبر نہیں پہنچی شاید وہ لوگ جن سے یہ فرمایا گیا تھا ابھی بڑھل گنج نہیں پہنچے اور حرج بھی کیا ہے آپ کی زیارت کے سب لوگ مشتاق ہیں ۔ فرمایا غریبوں میں دین رہ گیا ہے ۔ آپ لوگوں کی محبت ہے کہ ایسے وقت کھینچ لائی نہ سردی کا خیال ہے نہ رات کا خیال ہے ۔ ذرا ذرا سے بچے بھی ساتھ ہیں امراء تو اس وقت گھر سے بھی نہ نکلیں ۔ میری طبیعت غربا سے بہت ہی محظوظ ہوتی ہے ۔ عشاء کو نماز میں سورہ والتین اور الم تر کیف پڑھی بڑھل گنج والے بھی موجود تھے ۔ اس وقت جماعت میں ڈیرہ کے اندر تین صفیں تھیں ۔ ویران قصبہ میں جمعہ ہونا سوال : اگر ایک قصبہ پہلے بہت بڑا تھا اور اجڑ کر چھوٹا رہ گیا تو وہاں جمعہ ہو سکتا ہے یا نہیں ۔ فرمایا اگر اجڑ بھی جائے تو اگر دوعلامتوں میں سے ایک بھی باقی رہے تو استحبابا قصبہ ہی کا حکم رہے گا وہ دو علامتیں یہ ہیں ۔ بازار جس میں اکثر ضروریات مل جائیں دوسری کثرت آبادی ۔ دیہات میں جمعہ کیوں نہیں ہو سکتا سوال : دیہات میں اگر جمعہ پڑھ لیا جائے تو حرج کیا ہے ۔ فرمایا جمعہ کے لئے ہر ایک کے نزدیک کچھ نہ کچھ شرائط ضروری ہیں کسی کے نزدیک چالیس کا عدد ہونا کسی کے نزدیک مصر ہونا وغیرہ وغیرہ تو اجماع مرکب ہوا اس بات پر کہ جمعہ مطلقا بلا شرائط جائز نہیں بعض لوگوں نے دیہات میں جمعہ ہونے کے لئے استدلال کیا ہے آیت اذا نودي للصلوة ہے اس طرح کہ اس آیت میں کہیں قید نہیں کسی بات کی جہاں ندا ہو جائے نماز جمعہ فرض ہو جائے گی ۔ اور صحیح ہو گی ۔ اس سے تو لازم آتا ہے کہ ایک شخص پر بھی اور صحرا میں بھی جمعہ ہو سکے حالانکہ یہ کسی کا مذہب نہیں ۔ پس ثابت ہوا کہ بلاشرائط جمعہ نہیں ہوتا ۔ ہاں شرائط میں اختلاف ہے کسی کے نزدیک کچھ ہیں کسی کے نزدیک کچھ ہیں ۔ تعجب ہے جمعہ دیہات میں پڑھنے والوں سے کہ صرف جمعہ جائز ہونے کے لئے تو شافعی مذہب لے لیا ۔ اور دیگر شرائط شوافع کی چھوڑ دیں ۔ قراءۃ فاتحہ خلف الامام میں بھی تو چاہئے اور جو جو احکام نماز کے ہیں وہ سب ان کے مذہب کے موافق اختیار کرنے چاہیئں نہ کہ ایک شرط کے لئے شافعی کا ایک قول لے لیا اور دوسری کے لئے دوسرے کسی کا یہ تو ایسا ہوا کہ جیسے کوئی مس ماءۃ بھی کرے اور فصد بی کھلوائے اور مس ذکر بھی پھر وضو نہ کرے اور نماز پڑھ لے تو جس امام سے پوچھے گا وہ اس کی نماز