ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
اور وہ مصافحہ کر کے دوسری طرف بیٹھتا جائے ۔ مگر یہ شکل بری ہے حکام کے دربار کی سی شکل ہے جو میری طبیعت کے بالکل خلاف ہے بہت لوگوں کو یہ صورت ناگوار ہو گی واقع میں تو ضرورت کی وجہ سے ایسا کیا جائے گا ۔ مگر صورتا کھلا ہوا تصنع ہے ۔ اور میں تصنع اور کسی پر بار ڈالنے سے گھبراتا ہوں ۔ از خود جانے کے وقت کرایہ نہ لینا کہنے کی تو بات نہیں میں پچھلے دنوں میرٹھ آیا تھا ۔ اور ہفتہ بھر کے قریب رہا بہت سے احباب ہیں جن کو میرے آنے کی بڑی مسرت تھی اور ان کی عین خوشی ہوئی اگر کرایہ ان سے لے لیا جاتا مگر میں نے نہیں ۔ اس وجہ سے کہ میں اپنی ضرورت یعنی تبدیل آب ہوا اور استراحت کے لیے گیا تھا ۔ اور احباب کی دل شکنی کا خیال نہ ہوتا تو میں سرائے میں ٹھیرتا میں اس بات میں بہت ہی غیور ہوں ۔ دوسروں کی تکلیف گوارا نہ کرنا میں کسی دوسرے کی تکلیف کو ہرگز گوارا نہیں کرتا ۔ میں جس زمانہ میں کان پور میں تھا ۔ مولوی دوست محمد خان صاحب مدرسہ دار العلوم میں مدرس تھے ۔ انہوں نے ایک طالب علم کو خارج کیا انہوں نے میرے مدرسہ میں آنا چاہا میں نے انکار کردیا انہوں نے کیا کیا کہ حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب گنج مراد آبادی کے پاس پہنچے اور حضرت کی سفارش لائے مگر میں نے تب بھی ان کو داخل نہیں کیا اور کہہ دیا کہ ہم انتظامی امور میں مولانا کے متبع نہیں ہیں ۔ اور اس سے مولانا کے ساتھ بد عقیدگی لازم نہیں آتی ۔ بزرگوں میں کوئی کوتاہی دیکھ کر بد عقیدہ نہ ہونا یہ تو ایک بہت ہی معمولی سی بات ہے اگر کوئی چھوٹی موٹی معصیت بھی میں بزرگوں میں دیکھ لوں تب بھی بدظن نہیں ہوتا جبکہ خوبیوں اور حسنات کو غلبہ ہو ۔ میں ہمیشہ بزرگوں سے اسی بنا پر عقیدت میں فرق آنے نہیں دیتا ۔ کسی نہ کسی بات سے تو کوئی بھی خالی نہیں دیکھو امام صاحب نے ایک بزرگ سے جو اہل روایت کےنزدیک مسلم ہیں۔ روایت نہیں کی اسوجہ سے کہ انہوں نے امام مالک صاحب کےنسب میں طعن کیا تھا تو کیا اس سے ہم امام مالک صاحب سے بدظن ہو جائیں ہم ان