ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
عورت کجی کرے گی اور سمجھانے سے جب وہ راضی نہ ہوگی تو مرد کیا کر گا ۔ بہت سے بہت آپ یہ کہیں گے کہ اس کا کہنا نہ مانے اورعدل پر قائم رہے جو فعل اعضاء ہے مگر قلب کو رنج تو ضرور ہوگا ۔ اور اس میں مشغول ہو جائے گا ۔ پھر وہ رنج لے کر دوسرے کے پاس جائے اس سے بھی بے لطفی ہوگی عجب نہیں کہ اس رنجھ کی وجہ سے اس کی بھی کوئی بات نا گوار ہو۔ اور اس سے بھی ناچاقی ہو جائے اور ایک میاؤں کی جگہ دو میاؤں ہو جائیں ۔ تو بتائیے اس کی کیا ترکیب ہے سخت مصیبت کا سامنا ہے ۔ مگر یہ جب ہے کہ مرد سلیم القلب ہو ۔ رنج اور خوشی کا احساس اس کو ہوتا ہو ایسے شخص کی تو واقعی اس صورت میں زندگی تلخ ہوگی ۔ اور جس کو احساس ہی نہ ہو تو اس کا ذکر ہی نہیں وہ تو آدمیت ہی سے خارج ہے ۔ مگر وہ عدل ہی کیا کرے گا ۔ عدل صابر کا کام ہے یا ظالم کا بس یہ کام تو صابر کا ہے یا سخت مزاج کا کہ رنج والم سہا کرے اور عدل کو ہاتھ سے نہ دے یا ڈنڈے مار کر سیدھا کرے ۔ مار کے سامنے سب سیدھے ہو جاتے ہیں یا عدل کا لفظ ہی اٹھادے ۔ بس ایک طرف کا ہوجائے ۔ دوسرے کو کالعدم کردے اور اپنی زندگی آسائش سے بسر کرے ۔ مگر یہ شخص وہاں کی زندگی تلخ پائے گا ۔ جس کی تلخی اس زندگی کی تلخی سے اشد ہے ۔ آپ نے کہ دیا کہ عدل کیا مشکل ہے مگر میں ایک مثال میں سمجھتا ہوں کہ ایک کپڑا آئے اور دونوں بیبیاں اس کی خواہش کریں ۔ اور عورتوں کی ہٹ آپ جانتے ہیں ۔ اس وقت بتلایئے مر د کیا کرے گا ۔ ایک کو دے تو عدل کے خلاف اور مصیب کو سامنا اور دونوں کو نہ دے تو دونوں ناراض ۔ بس یہ ہوسکتا ہے کہ دو ٹکڑے کر دے مگر اس صورت میں کپڑا بے بیونت ہوکر ایک کے بھی کام کا نہ رہے گا اور پھر تو سب کا ناک منہ چڑھے گا ۔ پھر آخر یہ شخص کہاں تک ان امور کا تحمل کریگا ۔ کہہ دینا تو سہل ہے کرکے دکھا ئے بس تخالف نہ ہونے کی صورت ایک یہی ہو سکتی ہے کہ دونوں عورتیں سلیم الطبع ہوں اور خود ہی باہم تخالف نہ کریں ۔ جیسا کہ بعض جگہ موجود ہے ۔ فقط ۔ ادب الاسلام ملقب بہ ذم شبہ اھل الاصنام