ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
فدا ہوجانا چاہئے ایسے شخص پر تعجب ہے کہ امام مالک صاحب خبر واحد پر بھی قیاس کو مقدم رکھتے ہیں اور ان کو لوگ عامل بالحدیث کہتے ہیں ۔ اور امام صاحب حدیث ضعیف پر بھی قیاس کو مقدم نہیں رکھتے اور ان کو تارک حدیث کہا جاتا ہے فقط ۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم حامدا ََ ومصلیاََ تقریر حضرت مولانا اشرف علی صاحب مد ظلہ مسمی ادب الطریق ملقب ادب الرفیق سفر گورکھپور میں مختلف موقعوں پر حضرت والا نے تقریریں فرمائیں ان میں سے جن کو ذرا ،امتداد ہو ان کانام بھی الگ تجویز فرمادیا ۔منجملہ ان کے ایک تقریر یہ ہے جس کی مناسبت نام کے ساتھ مطالعہ سے معلوم ہوجائے گی ۔ یہ تقریر اس وقت ہوئی کہ حضرت والا مقام نرہرپور ضلع گور کھپور سے بیل گاڑی پر مقام شاہپور کو روانہ ہوئے ۔بوجہ بعد مسافت راستہ میں ایک پڑاؤ قصبہ گوالا میں کیا رات کو وہاں رہے صبح کو شاہپور روانہ ہوئے ۔ راستہ میں یہ تقریر ہوئی ۔ حضرت والا کےساتھ اس وقت احقر اور مفتی محمد یوسف صاحب رامپوری اور حضرت والا بھائی منشی محمد اختر صاحب اور ایک خادم اور تھے موخر الذکر خادم ایک مولوی صاحب تھے ان سے خطاب شروع ہوا ۔ فرمایا آپ کے حالات سے اور مختلف وقتوں میں سوالات سے اور بات چیت سے مجھے محسوس ہوتا ہے کہ آپ کچھ پریشان ہیں ۔ عرض کیا ہاں کچھ پریشانی توضرور ہے ۔ فرمایا پریشانی کو چھوڑ یئے اور حصول مقصودمیں جلدی نہ کیجئے ( یعنی اسکے جلدی حاصل ہونے کا انتظار نہ کیجئے نہ یہ کہ اسکی تحصیل میں جلدی نہ لگئے ) اس کا نتیجہ سوائے حیرانی کے کچھ نہیں۔ آپ کا کام طلب ہے باقی حصول مقصود کے آپ متف نہیں میرے خیال میں یہی وجہ پریشانی کی ہے مولوی صاحب کی حالت ان کلمات کو سن کر ایسی ہوئی جیسے کہ کوئی بچہ کسی مصیبت میں مبتلا ہونے کے بعد یک لخت اپنی مادر مہربان کے پاس پہنچ جائے اور اس سے اپنی مصیبتیں کہنے لگے آبدیدہ ہوکر عرض کیا ۔ سارا قصہ ہی کہدوں ۔ میں ابتداء میں گیارہ مہینہ حضور کی خدمت میں تھانہ بھون میں رہا پھر کانپور چلا گیا ۔ پھر ۔۔ گیا حضرت قدس سرہ حیات تھے حضرت کی تجویز یہ ہوئی کہ مجھے نقشبندیت سے مناسبت ہے ۔ اوراسی کے موافق تعلیم فرمائی ۔ اس سے پریشانی بہت پیدا ہوئی ۔ حتی کہ نیند بالکل ندارد ہوگئی ۔اور دماغ مختل ہوگیا ۔حضرت نے مجھے بیعت تو نہیں کیا مگر تعلیم نقشبندیت کی کی ۔ پریشان ہوکر مکان پر آگیا ۔