ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
صاحب کے اور مولانا ہم عصر ہیں شاہ ولی اللہ کے ۔ چاند شاہ صاحب کے ایک خلیفہ مولوی اسماعیل صاحب مجمع میں تھے انہوں نے حضرت والا سے کہ آپ مجدد ہیں ۔ فرمایا اگر ہوں بھی تو یہ ایک سرکاری خدمت ہے حق تعالی کام لے لیں تو زہے قسمت ۔ مشاجرت اصحاب حدیث من سب اصحابی سے شبہ اور اس کا جواب فرمایا ایک شخص منشی صفدر حسین تھے انہوں نے حضرت معاویہ کے متعلق شبہ کیا ۔ کہ حدیث میں وارد ہے ۔ من سب اصحابی فقد سبنی ۔ اور حضرت معاویہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے ساتھ ایسا کرتے تھے ۔ پس یہ وعیدان پر ضرور عائد ہوتی ہے ۔ میں نے کہا یہ وعید غیر اصحاب کے لئے ہے ۔ اس کی نظیر ہمارے محاوروں میں یہ ہے کہ کہتے ہیں جو کوئی میری اولاد کو نگاہ بھر کر دیکھے گا میں اس کو سمجھوں گا تو اس سے مراد غیر اولاد ہوتا ہے انھوں نے کھسیانہ ہو کر کہا یہ تو ذہانت ہے جواب ہیں ۔ میں نے کہا اور کیا غباوت کے جواب چاہئیں ۔ عصر کی نماز سرائے میر میں پڑھی اس وقت مجمع ظہر سے بھی زیادہ تھا ۔ مصافحہ میں لوگوں کو وہ شغف تھا کہ بیان سے باہر ہے یہ بھی خواہش تھی کہ امامت حضرت کریں گے ۔ مگر مصلے تک پہنچنا بوجہ مصافحوں کے دشوار تھا اور بعد فراغ نماز وہاں سے نکلنا مشکل تھا ۔ اور اطراف سے لوگ چلے آتے تھے نئے لوگ جب مصافحہ کرتے تو پہلے لوگ بھی مصافحہ کرتے ایسے ہی ایک موقع پر حضرت والا بعد نماز وظیفہ میں مشغول تھے ۔ ایک صاحب نے ہاتھ بڑھائے اور کہا ( بمد صورت اور جواب میں بھی لفظ بمد صورت بطور جواب ترکی بترکی ) مصافحا حضرت نے فرمایا وظیفا ۔ بعض لوگ کندھا پکڑ پکڑ کر کھینچتے ۔ غرض ہر نقل وحرکت کے بعد مصافحہ کی تجدید اور کتنا ہی کہا جاتا مگر کون سنتا ہے ۔ 28 صفر 1335 ھ یوم دو شنبہ آداب مصافحہ مع ثبوت از حدیث شب دو شنبہ نماز مغرب سرائے میر میں ہوئی ۔ یہ تجویز ہوئی کہ رات کو ایک بجے کی ریل سے مؤ روانہ ہوں اور حضرت والا درمیان کے ایک اسٹیشن کے اتر کر موضع فتح پور تال نر جا کر تشریف لے