ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
مشہور ہے کہ درست نہیں مگر بعض علماء حنفیہ نے جائز لکھا ہے ۔ مولوی عثمان صاحب نے عرض کیا کہ قاضی ثنا ء اللہ صاحب نے بعض صحابہ سے نقل کیا ہے کہ وہ ایسا کرتے تھے ۔ ( یعنی چند اشخاص ایک جگہ بآواز پڑھتے تھے نیز مسجد نبوی میں تراویح کئی جگہ ہوتی تھی ) فرمایا یہ بخاری کی روایت اور یہ لفظ ہے اوزاع متفرقون اور میں بہت خوش ہوا کہ میرے خیال کی تائید ہو گئی مولوی محمد عثمان صاحب نے کہا قاضی صاحب نے یہ بھی لکھا ہے کہ اذا قری القرآن سے مراد قری للتبلیغ ہے نہ کہ للتلاوۃ ۔ فرمایا میں اس سے اور بھی خوش ہوا میں نے بھی یہی لکھا ہے ۔ نهي فاتحه خلف الامام پر واذا قرئ القرآن الآيه سے استدلال صحیح نہیں ۔ فرمایا اور میں نے تفسیر میں یہ بھی لکھا ہے کہ آیت واذا قرئ القرآن سے قرات فاتحہ خلف الامام پر استدلال صحیح نہیں کیونکہ جب قراء ت للتبلیغ ٹھیری تو مقتدی کے لئے ممانعت نہ ہوئی ۔ کیونکہ یہ قراء ت للتبلیغ نہیں ہے اور اس سے نفس مسئلہ ممانعت قراءت فاتحہ خلف الاما م کی مخالفت نہ سمجھی جائے کیونکہ انتفاء دلیل سے انتفاء مدلول لازم نہیں آتا ۔ یہ دلیل اس مسئلہ کی نہیں ہے ۔ دوسری ادلہ میں قراءۃ خلف الامام کی ممانعت احادیث سے ہے مجھے مخالفت مسئلہ سے نہیں بلکہ طرز استدلال سے ہے ۔ سیاہ خضاب کا حکم مولوی محمد عثمان صاحب نے بیان کیا کہ ایک مولوی صاحب نے سیاہ رنگ کے خضاب کے جواز پر اس سے استدلال کیا ہے کہ حضرت صدیق رضی اللہ عنہ سے اور ، اور صحابہ سے خضاب کرنا منقول ہے ۔ فرمایا اسکی دلیل کیا ہے کہ ان کا خضاب سیاہ تھا بڑا استدلال لوگوں کا سیاہ خضاب کے جواز پر حدیث خير ما غبر تم به الشيب الحناء والكتم سے ہے مگر معلوم ہوا ہے کہ حناء وکتم سے سیاہی پیدا ہونا ضروری نہیں ۔ ترکیب میں فرق ہے وزن کے فرق سے سیاہی بھی آسکتی ہے اور سیاہی نہیں بھی آتی ۔مفتی محمد یوسف صاحب نے عرض کیا مفتی سعد اللہ صاحب نے ایک رسالہ میں لکھا ہے کہ کتم نیل کو کہتے ہی نہیں وہ رسالہ مفتی فضل اللہ صاحب کے پاس ہے ۔ ابناء زبان کا مہالک میں گھس جانا شجاعت نہیں بلکہ اتکاء علی الاسباب ہے ذکر ہوا کہ کشت بھی عجیب چیز ہے مگر کشتی میں کیسا بے خطر سفر ہوتا ہے اور جو لوگ عادی ہیں کشتی