ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
آجکل آمین بالجہر بہ نیت خیر نہیں غیر مقلدین کی آمین اکثر صرف شورش اور مقلدین کے چڑانے کے لئے ہوتی ہے ۔ میرے بھائی محمد مظہر نے قنوج میں غیر مقلدین کی آمین سن کر کہا آمین دعا ہے اس میں خشوع کی شان ہونی چاہئے اور ان لوگوں کے لہجہ میں خشوع کی شان نہیں ہے ۔ سننے سے معلوم ہوتا کہ لڑ رہے ہیں اس نے عرض کیا یہ واقعی بات ہے ۔ مقدمہ مذکور کو جب پولیس میں پہنچا تو ایک ہندو تھانیدار اس کی تحقیقات پر تعینات ہوا ۔ اور وہ بہت سمجھ دار تھا ۔ اس نے فساد کا الزام غیر مقلدین پر ہی رکھا اور رپورٹ میں لکھا کہ یہ لوگ شورش پسند ہیں اور بلاوجہ اشتعال دلاتے ہیں اور آمین صرف فساد اٹھانے کے لئے کہتے ہیں ۔ اس پر غیر مقلدین نے بڑا غل مچایا اور کہا آمین مکہ میں بھی ہوتی ہے داروغہ نے کہا مکہ میں امین خدا کی یاد کے لئے ہوتی ہوگی دنگہ کے لئے نہ ہوتی ہوگی ۔ یہاں دنگہ کے لئے ہے ۔ آمین بالجہر اور بالسر اور بالشر حضرت والا نے فرمایا کہ میرا شریک حجرہ ایک لڑکا بیان کرتا تھا ۔ کہ ایسے ہی ایک موقعہ پر ایک انگریز نے تحقیقات کی اور اخیر میں گویا تمام واقعہ کا فوٹو کھینچ دیا اور کہا آمین تین قسم کی ہے ایک آمین بالجہر اور اہل اسلام کے ایک فرقہ کا وہ مذہب ہے ،اور حدیثیں بھی اس کے ثبوت میں موجود ہیں اور ایک آمین بالسر ہے اور وہ بھی ایک فرقہ کا مذہب ہے ، اور حدیثوں میں بھی موجود ہے تیسری آمین بالشر ہے جو آجکل کے لوگ کہتے ہیں ۔ امام صاحب پر ایک اعتراض کا جواب پھر اس شخص نے بیان کیا کہ اسی ہندو داروغہ کے سامنے غیر مقلدوں نے امام صاحب ابو حنیفہ پر اعتراض کیا کہ امام صاحب قائل ہیں کہ اگر کوئی محرم عورت سے نکاح کر لے اور وطی کرے تو اس پر حدود واجب نہیں یہ کیسی غلطی ہے ۔ فرمایا حضرت والا نے اسی مسئلہ میں امام صاحب پر فدا ہو جانا چاہئے اس کے لئے دو مقدموں کی ضرورت ہے ایک یہ کہ حدیث میں ادرؤ الحدود بالشبهات ۔ ایک مقدمہ یہ ہوا اور دوسرا یہ کہ شبہ کس کو کہتے ہیں ۔ شبہ کہتے ہیں مشابہ حقیقت کو اور مشابہت کے لئے کوئی وجہ شبہ ہوتی ہےاور اس کے مراتب مختلف ہیں کبھی مشابہت قوی ہوتی ہے اور کبھی ضیف امام صاحب نے