ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
زیادہ موثر ہوا ۔ لہذا بیان کرتا ہوں احقر اس سے تعجب کر رہا تھا کہ قاضی صاحب نے درخواست کی ۔ اور اول دو چار آدمیوں نے اس سے اتفاق کیا پھر تمام مجمع مے ۔ اس ترتیب سے مترشخ ہوتا تھا کہ باہمی متفق تجویز سے ایسا ہوا ہے ۔ چنانچہ بعد میں معلوم ہوا کہ منشی اکبر علی صاحب کی سکھائی ہوئی یہ تدبیر تھی کہ اس طرح درخواست اور تائید کرنا ۔ اور کوئی اصرار نہ کرنا نہ مطلق وعظ پر نہ وعظ کی مقدار پر سو یہ تدبیر کار گر ہو گئی اور وعظ ہوا ۔ خطبہ ماثور ہ اما بعد ! فاعوذ بالله من الشيطان الرجيم بسم الله الرحمن الرحيم اقيموا الصلوة ولا تكونو ا من المشركين ۔ یہ آیت کا ٹکڑہ ہے ۔ اس میں اللہ جل شانہ وعم نوالہ نے ایک بات کا حکم کیا ہے اور ایک بات سے منع کیا ہے ۔ میں یہ بیان کرتا ہوں کہ کس بات سے منع کیا ہے ۔ اور کس بات کا حکم کیا ہے ۔ اور دونوں باتوں میں تعلق کیوں ہے اس سے ایک بڑی بات نکلے گی کہ وہ ایک دستور العمل ہو گا ۔ اور تمام اعمال میں اس کا خیال نہایت نافع ہو گا ۔ یہ حاصل ہے میرے اس وقت کے تمام بیان کا ۔ ترجمہ : نماز کو قائم کرو اور مشرکین میں سے مت ہو قائم کرنےکے معنی ہیں درست کرنا ۔ اور سیدھے سیدھے پڑھنا اور پابندی کے ساتھ پڑھنا اس کے لئے دوسرا لفظ یہ ہے کہ نماز کے حقوق پورے پورے ادا کرو اور ظاہر ہے کہ کسی چیز کی درستی اسی وقت ہوتی ہے ۔ جب کہ اس کے تمام اجزاء ٹھیک ہوں اور جو نسبت با ہم ان اجزاء میں ہو وہ بھی قائم رہے اور اگر ایسا نہ کیا جائے تو اس کو درست کرنا نہیں کہتے ۔ مثلا کوئی کھانا پکائے تو کھانا اچھا جب ہی کہا جائے گا کہ جب سارے اجزاء اس کے ڈالے گئے ہوں اور ان اجز اء کی باہمی نسبت بھی ٹھیک ہو ۔ حتی کہ اگر نمک بھی زیادہ کر دیا گیا ہے تو یہ نہیں کہا جائے گا کہ کھانا ٹھیک پکایا ۔ اقامۃ الصلوۃ کے معنی اسی طرح اس حکم کی تعمیل کہ نماز کو درست کرو جب ہی ہوگی ۔ جبکہ اس کے پورے حقوق ادا کئے جائیں اس وقت کہا جائے گا ۔ کہ نماز کو درست کرنے کا ترجمہ عربی میں اقامۃ ہے اور اگر ایسا نہ کیا اس کے اجزاء پورے ادا نہ کئے یا ان اجزاء کے تناسب کو قائم نہ رکھا تو یہ نہیں کہہ سکتے کہ نماز کو درست کیا ۔ بلکہ