ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
اسباب کی ہمت کرے بھی تو اس حالت پر بھی قیام نہیں رہنے دیتا ۔ اس کوبھی پھر بے وقعت ثابت کرتا ہے یہ شیطان کا ایسا مکر ہے کہ ہر جگہ چل ہی جاتا ہے ۔ مکر شیطان کو پہچاننے کیلئے بڑی بصیرت کی ضرورت ہے اور اس کےمکر کو پہچاننا آسان کام نہیں بہت ہی باریک نظر کی ضرورت ہے ۔ چاہئے کہ اپنی طرف سے حالت کے بدلنے کی کوشش نہ کرے ۔ بلکہ اول کسی مبصر سے ضرور رائے لے لے ۔ اسی واسطے شیطان بزرگوں سےبہت گھبراتا ہے ۔ کیونکہ وہ اس کے مدت کےمکر کو ذرا دیر میں توڑدیتے ہیں عرض کیا گیا بلاترک تعلقات اصلاح کیسے ہو۔ فرمایا ترک ضروری بیشک ہے ۔ مگر ترک کی حقیقت قلیل تعلقات کو چھوڑدینا نہ مطلقا تارک بن جانا ۔ اس کے مبصر تو حضرت حاجی صاحب تھے ۔ تصوف بالکل مردہ ہوگیاتھا ۔ حضرت حاجی صاحب نے اس کو زندہ کیا اور حقائق بالکل محو ہوچکی تھیں ان کو تازہ کردیا ۔ تصوف رسم کانام رہ گیا تھا ۔اول تو جعلساز بہت ہوگئے اور سچے لوگوں میں بھی صرف ڈھچررہ گیاتھا ۔ حضرت نے اس کوبالکل زندہ کردیا ۔ حضرت کا الہامی طریقہ سب کے کام کا ہے حضرت کی مجلس میں بیٹھ کرہرشخص کو حظ آتا اور امیدیں بڑھتی تھیں۔ اور امنگیں پیدا ہوتی تھیں کہ ہم بھی کرسکتے ہیں ۔ شیخ کو صاحب جائیداد ہونا کچھ اچھا نہیں خواجہ صاحب نے کہا عمدہ ترکیب یہ سمجھ آتی ہے کہ تھوڑی جائیداد خرید لے جوخرچ کے لئے کافی ہو۔ بس پھر اللہ اللہ کیاکرے ۔ اس طرح ذکر بڑے اطمینان سے ہوسکتا ہے ۔ فرمایا جائیداد سے بھی اطمینان نہیں ہوسکتا ۔ اس میں بھی بکھیڑے ہیں ۔ اگر اس کی نگرانی نہ کرو اور دوسرے کےسپرد کر دو تو تلف ہوجاتی ہے ۔ وہ بھی جب ہی باقی رہتی ہے جب خود اس میں کھپے رہو پھر اطمینان کہاں ۔ تجویز سے تفویض بہتر ہے اور اصل بات یہ ہے کہ اپنی تجویز سے کچھ نہیں ہوتا ۔ حق تعالی کی طرف سے جو پیش آئے اس پر راضی رہے اس میں تائید بھی ہوتی ہے ۔ تجویز سے تفویض بہتر ہے ۔ گر گر یری برامید راستے ٭زاں طرف ہم پشت آید آفتے