ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
زیادہ اور کیا ہو سکتا ہے کہ حضور ﷺ چلنے میں اس کے بھی پابند تھے کہ سب سے آگے رہیں بلکہ کبھی برابر چلتے تھے کبھی پیچھے ہو جاتے تھے آجکل کی تہذیب تو یہ ہوتی کہ سب سے آگے حضور ﷺ رہا کرتے ۔ سو غور سے دیکھئے کہ آجکل کے لوگ اپنے بزرگوں کے زیادہ جان نثار ہیں ۔ یا صحابہ رضی اللہ عنہم حضور ﷺ کے جان نثار تھے ۔ تجربہ تو یہ بتلاتا ہے کہ جہاں ظاہری بناوٹ ہوتی ہے وہاں حقیقت نہیں ہوتی ۔ ظاہری تہذہب علامت بے تعلقی قلب ہے جس کو بات بات میں جھکنا اور تسلیم و آداب کرتے دیکھئے سمجھ لیجئے کہ دل میں اس کے آپ کی وقعت ذرا بھی نہیں ہے ۔ زیادہ تعظیم وتکریم میں علاوہ اس کے کہ بے معنی چیز ہے یہ بھی بڑی خرابی ہے کہ دوسرے کو ضرر ہوتا ہے اس میں رعونت پیدا ہوجاتی ہے اسی واسطے حدیث میں مدح فی الوجہ سے ممانعت آئی ہے اسی حدیث سے تعظیم وتکریم کی ممانعت بھی بدرجہ اولی ثابت ہوتی ہے ۔ کیونکہ مدح کی دو قسمیں ہیں ۔ قالی اور حالی تعظیم مدح حالی ہے ۔ جب قالی سے ممانعت ہے تو حالی سے بدرجہ اول ہوگی ۔ نیز بہت زیادہ تکلف کر نے کا ادنی اثر یہ ہوتا ہے کہ اس سے دل نہیں ملتا ۔ اور بعض لوگوں کی اس سے یہ غرض ہوتی ہے کہ دوسرے کو اپنی طرف مائل کریں سو اس کی تدبیر بھی یہ نہیں ہے بلکہ اس کی تدبیر بھی یہی ہے کہ زیادہ تکلف نہ کیا جائے ۔ دیکھئے غور کے قابل بات ہے ۔ بعض بزرگوں کا برتاؤ مہمان کےساتھ میں سناتا ہوں کہ وہ ظاہرا تو بدتمیزی ہے اور آجکل کی تہذیب کے خلاف ہے مگر در حقیقت بہت گہری با قادر عاقلانہ اور کریمانہ ہے وہ یہ ہے کہ انہوں نے کھانا منگایا اور مہمانوں کے اور اپنے سب کے سامنے چنا گیا ۔ بس پہلے آپ کھانا شروع کر دیا تا کہ مہمان سمجھ لے کہ یہاں تکلف نہیں ہے ۔ اور دل کھول کر کھا ئے پھر وہ کھانا کھاتے میں مہمان کی طرف دیکھتے ہی نہیں ۔ اور ایسے بن جاتے ہیں کہ گویا ان کو کھانا کھلانے کا سلیقہ ہی نہیں ۔ اور درحقیقت اس پر نظر رکھتے ہیں کہ کھانا دستر خوان پر ہے یا نہیں ۔ بلکہ خدمتگار کو تعلیم ہے کہ ذرا کسی کے سامنے کھانا کم ہو فورا لاؤ اس طریقہ سے مہمان کس قدر انبساط اور آزادی سے کھ سکتا ہے ۔ میزبان کو مہمان پر مسلط نہ ہونا چاہئے آجکل کی تہذیب یہ ہے کہ میزبان مہمان پر مسلط ہو جاتا ہے ۔ قبلہ یہ کھایئے قبلہ وہ کھایئے