ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
سامنے ہوتا ہے تو اس کو قوت رہتی ہے وہ اسی قوت کی وجہ سے بہت سے موانع کو دفع کرسکتا ہے ۔ صحابہ کے زمانہ میں یہ بات موجود تھی یہ کتنی بڑی بات تھی کہ ہمارے سر پر ہمارے پیغمبر موجود ہیں اس قوت کی وجہ سے موانع کا اثر کم ہو سکتا تھا تو اس وقت حضور ﷺ کے وجود سے اس وجہ سے موانع کا چنداں اثر نہ ہوتا تھا ۔ دوسرے اس وقت صرف بیرونی موانع تھے اندرونی موانع نہ تھے اور اس وقت میں قسم قسم کے دواعی کے شر کے موجود ہیں اغیار تو باعث شر کے ہوتے ہیں اپنے بھی داعی شر ہیں بلکہ کفار آجکل صرف ضرر ظاہری ہے اور جو کفار مہذب ہیں ان سے ضرر ظاہری بھی نہیں ہے ۔ وہ زبان سے بھی کہتے ہیں کہ مداخلت مذہبی نہ کریں گے اور برتاؤ مین بھی ان کے تہذیب ہے ، دل آزاری بھی پسند نہیں کرتے وہ کسی طرح بھی مخل فی الدین نہیں ہیں ۔ اغیار سے اتنا شر نہیں جتنا اپنوں سے ہے آجکل زیادہ مخل فی الدین وہ لوگ ہیں جو اغیار نہیں سمجھے جاتے ۔ وہ اس قدر داعی الشر ہیں کہ خدا کی پناہ کسی کو کھلم کھلا وہ شر کی طرف بلاتے نہیں ۔ مگر کتا بیں اس طرح کی تیار کردی ہیں جو کھلم کھلا بلانے سے بہت زیادہ اثر رکھتی ہیں ۔ بس وہ اپنا کام کر رہی ہیں ۔ اس اثر سے عوام کی آجکل وہ حالت ہے کہ صبح کو شام کو کچھ کسی کو اپنے ایمان پر بھروسہ نہیں رہا ۔ يصبح الرجل مؤمنا ويمسي كافرا ۔ اور سبب اس زہر یلے اثر کا دین کی ناواقفی ہے ۔ اور دین سے اس ناواقفی کے بہت سے اسباب موجود ہیں مثلا یہ کہ مسلمان عام طور سے معاش کی تعلیم وغیرہ میں لگے ہوئے ہیں ۔ اتنی فرصت ہی نہیں کہ دین کی طرف توجہ کریں پھر مذہب کی کیا خبر ۔ اور اس میں بھی چنداں مضائقہ نہ ہوتا ۔ اگر ذہن میں یہ بات رہتی ۔ کہ ہم دنیا دارہیں مصیبت تو یہ ہے کہ باوجود دین سے مس رہ رہنے کے اپنے آپ کو دیندار سمجھتے ہیں ۔ بلکہ دوسروں کی رہبری کے لئےتیار ہیں ۔ اس وقت میں مسلمانوں کو مسلمانوں ہی سے زیادہ ضرر پہنچ رہا ہے ۔ یہ لوگ اس قدر آزاد ہیں جن پر مسلمان ہونے کا اطلاق ہونا بھی مشکل ہے ۔ ایک ملحد کا قصہ ہمارے نواح میں ایک قصبہ کا واقعہ ہے کہ ایک تعلیم یافتہ شخص ایک بار کہنے لگے کہ میں محمد