ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
ہیں ۔ پردہ مخل صحت نہیں فرمایا اس پردہ کا انجام بے پردگی ہے ۔ چنانچہ مصر کی حالت ناگفتہ بہ ہے اس سے تو بالکل پردہ اٹھا دینا اچھا تھا ۔ اور بعض نواح ہندوستان میں بھی پردہ کم ہوگیا تو عفت بھی ندارد ہے اور پرانی عورتوں کی صحت اب بھی اچھی ہے ۔ حالانکہ پردہ تھا ۔ اسپر کہا گیا کہ پرانی عورتوں کو غذا اچھی ملتی تھی یہ وجہ صحت کی ہے ۔ فرمایا اب تمول زیادہ ہے غذا عمدہ مل سکتی ہے اور ایسے گھر موجود ہیں جن میں غذا اچھی کھائی جاتی ہے ۔ صاحب ثروت ہیں خدا کا فضل ہے کسی بات کی تکلیف نہیں ۔مگر صحت کی وہی حالت ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ تنعم اور تکلف پڑھ گیا۔ اور ہم لوگوں نے جس قوم سے یہ سیکھا ہے وہ خود محنتی ہیں اور اتنا تکلف بھی نہیں رکھتے ۔ سب سے عمدہ چیز چکی ہے مگر مانے گا کون میں نے ایک جگہ مستورات میں کہا کہ چکی پیسا کریں تو کہنے لگیں لو جی ہم ایسا کیوں کرتے اس پر کہا گیا کہ مستورات کو ریاضت کا وقت بھی ملتا ہے ۔ ہر وقت وہ گھر کے دھندوں میں پھنسی رہتی ہیں ۔ مسلمانوں میں تضیع وقت شعار ہوگیاہے فرمایا ہر شخص اپنے وقت کا حساب کرے تو ثابت ہو جائے کہ نصف سے زائد وقت خراب ہوتا ہے وقت کو خراب نہ کیا جائے تو بہت کام ہو جائیں ۔ مگر پابندی وقت ہم لوگوں نے ایسی چھوڑی ہے کہ اب اس کا کرنا نئی سی بات معلوم ہوتی ہے ۔ مگر بعضی بات شعار قومی ہو جاتی ہے ۔ پھر سب اس کے خلاف کو عیب سمجھتے ہیں ۔ مسلمانوں کے لئے تضیع وقت شعار ہوگئی ہے ۔ اب کوئی انضباط وقت کرے تو انکو بنایا جاتا ہے اس پرکہا گیا کہ اب عورتوں میں تنعم کیسے نہ ہو بعض لوگوں کو میلا کچیلا بدبودار رہنا عورتوں کا پسند نہیں ۔ کوٹنے پیسنے میں صاف ستھری کیسے رہ سکتی ہیں فرمایا جب میل کچیل کی بدبو پسند نہیں تو بیمار عورتوں کو خوشبو سونگھا یا کریں بعضی عورتیں موسل سے دھان کوٹتی ہیں وہ خوب تندرست ہوتی ہیں ۔ بیمار کے ساتھ کیا لطف زندگی ہے کوئی بی بی بیماریوں کے مارے سوکھی کانٹا سی ہیں اور کسی کا جسم بادی سے پھول کر کپا ہوگیا ہے اعتدال تو ریاضت سے ہی ہوسکتا ہے ۔