ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
کے اونچے فرش پر سے گرادیا تھا ۔ مولانا کو اس پر بہت جوش ہوا ۔ اس کتاب میں ہے کہ آپ نے بیس مرتبہ آمین کہی ۔ شاہ عبدالعزیز صاحب سے لوگوں نے یہ واقعہ بیان کیا ۔ اور کہا ان کو سمجھا ئیے ۔ فرمایا وہ خود عالم ہیں اور تیز ہیں کہنے سے ضد بڑھ جائے گی خاموش رہو ۔ مولانا نے ایک رسالہ بھی رفع یدین کے اثبات میں لکھا ہے ۔ لیکن وہ غیر مقلد ہرگز نہ تھے ۔ مولانا اسمعیل صاحب کےایک صاحبزادے کی حکایت ایک حکایت مولوی فخرالحسن صاحب بیان کرتے تھے اس سے بھی مولانا کےحنفی ہونے کی تائید ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ مولانا کے ایک بیٹے محمد عمر نام مجذوب تھے ۔ اور بہت بھولے لیکن بہت ذہین تھے ۔ چنانچہ ایک شخص ان کے سامنے کنز لے گیا کہ اسکا سبق پڑھادیجئے کہا میں نےیہ کتاب کبھی دیکھی نہیں مگر جب وہ پڑھنے بیٹھا تو بہت اچھی طرح سے پڑھادی ۔ حتی کہ تھوڑاپڑھ کر اس نے کتاب بند کی تو کہا بھائی دس ورق تو پڑھو اور بھولے ایسے تھے کہ ایک بار مولوی محبوب علی صاحب کےوعظ میں پہنچے ۔ مجمع بہت تھا مگر واعظ صاحب کی آواز پست تھی ۔ ان کو آواز نہ آئی تو گھر لوٹ کر گئے اور کہا دعا کریں گے کہ اس واعظ کی آواز بڑھ جائے اور دعا مانگی پھر فورا آدمی بھیجا دیکھنے کےلئے کہ بتلاؤ آواز کچھ بڑھی یا نہیں ۔ سویہ صاحب زادے جامع مسجد کےحوض کےپاس کو گذرے وہاں غیر مقلد میں مذاکرہ حدیث ہورہاتھا یہ بھی بیٹھ گئے ہمراہیوں نے عرض کیا کہ حضرت یہ لوگ غیر مقلد ہیں ۔ فرمایا بلاسے حدیث رسول کا تو بیان ہورہا ہے ۔ بیان کرنے والے نےایک مقام میں امام صاحب پر کچھ طعن کیا انہوں نے ایک دھول رسید کی اور کہا چلو یہاں بے ایمان ہیں ان کی وجاہت تھی کوئی بول نہ سکا ۔ سو اس قصہ سےمعلوم ہوتا ہے کہ مولانا غیر مقلد نہ تھے ۔ اگر غیر مقلد ہوتے تو ان کا بیٹا ایسا کیوں ہوتا ۔ واللہ اعلم ہمارے مجمع میں ہر تقلید جائز نہیں جیسے ہمارے مجمع کو بھی بعض لوگ غیر مقلد کہتے ہیں ۔ اور غیر مقلد ہم کومشرک کہتے ہیں بات یہ ہے کہ ہمارے مجمع میں مقلدین کی طرح ہر تقلید جائز نہیں چنانچہ اگر امام کی دلیل سوائے قیاس کے کچھ نہ ہو اور حدیث معارض موجود ہوتو قول امام کو چھوڑ دیا جاتا ہے ۔ جیسے مااسكر كثيره فقليله حرام میں