ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
فرمایا تعجب نہیں کہ اثر انہیں باتوں کا ہو علاج اس کا استغفارہی ہے اور میں دعا کرتا ہوں ۔ باوجود عدم اہلیت کے خلافت دیدینا ریل میں ذکر ہوا کہ ایسا ہوا کہ بعض لوگوں کو مشائخ نے اجازت بیعت کرنے کی دیدی حالانکہ کامل نہ ہوئے تھے فرمایا ہاں ایسا ہوتا ہے ۔ پوچھا گیا کہ بلا کمال کے خلافت دے کیوں دیتے ہیں ۔ فرمایا بعض وقت بمصلحت دیدیتے ہیں اس خیال سے کہ وہ شرمائیگا۔ اور اپنی تکمیل کرے گا ۔ کہا گیا کہ بعض لوگوں نے سادگی سے یہاں تک کہہ دیا کہ کیا شیخ سے غلطی ہونا ممکن نہیں کیا عجب ہے کہ شیخ نے اہل خلافت کا اہل سمجھ لیا ہو اور واقعہ میں اس کے خلاف ہو ۔ فرمایا ہاں یہ بات بھی درجہ امکان میں ہے گو ایسا شاذ و نادر ہو سکتا ہے ۔ اور اہل ہونا نہ ہونا اپنی سعی پر موقوف نہیں ۔ اگر شیخ کی تجویز میں ،کچھ قصور بھی رہا ہو تو حق تعالی اس کی دعا کی برکت سے اسکو اہل کر دیتے ہیں اور میں نے تو اکثر یہ دیکھ کر اجازت دی ہے کہ مجھ سے تو بہتر ہو گئے ہیں جبکہ مجھے باوجود عدم اہلیت کے اجازت مل گئی تھی تو میں دوسروں کو کیوں نہ دیدوں ۔ خلافت کس کو دیجائے اور میں تو دو باتوں کو دیکھ لیتا ہوں ایک مناسبت تامہ اور یہ کہ اس کو دھن لگی ہوئی ہو ۔ اور کمال میرے نزدیک یہی ہے میں نے جس کسی کو اجازت دی ہے بے ساختہ کہتا ہوں کہ خوب ان دونوں باتوں کو دیکھ لیا ہے میں جلدی نہیں کرتا ہوں جب تقاضائے غیبی قلب میں آتا ہے تب اجازت دیتا ہوں اپنے نزدیک پوری تحقیق کر لیتا ہوں اور میں نے اس کی ضرورت سمجھی کہ ان خلفاء کے نام چھاپ دیا کروں تاکہ بعد میں کوئی غیر شخص مدعی نہ ہوسکے چنانچہ چھپتے رہتے ہیں ۔ ہندوستانی افسروں کو صاحب بہادر کہنا اسٹیشن سراتہو پر فجر کا اول وقت تھا ۔ مسکرا کر خواجہ صاحب سے فرمایا صاحب بہادر کا وضو ہے عرض کیا اور میں صاحب بہادر کیسے ہوا ۔ فرمایا اس لقب کے لائق اس وقت مجمع میں آپ ہی ہیں اور تو غرباء ہیں ۔ خواجہ صاحب بہت ہنسے پھر فرمایا حضرت والا نے کہ بعض ہندوستانی افسروں کو لوگ صاحب بہادر کہتے ہیں ۔ کیسا برا معلوم ہوتا ہے لفظ سرکار تو مضائقہ نہیں کیونکہ یہ لقب افسروں کیلئے ہے ۔