ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
حق تعالی نے گذشتہ کی آسائشوں کی قدر اس حصہ سفر میں دکھادی بہ ہزار وقت 4 بجے کے ہاترس کے اسٹیشن پر پہنچے ٹائم ٹیبل سے معلوم ہوا تھا کہ ہاترس سے ریل 6 بجے چھوٹتی ہے لیکن اترتے ہی معلوم ہوا کہ 2 بجے والی ایکسپریس لیٹ ہو کر 4 بجے آئی ہے اور تیار کھڑی ہے سب کی رائے ہوئی کہ اسی میں چل دینا چاہئے چنانچہ بہت جلدی کرکے اس میں پہنچے وہ ایسی تیار کھڑی تھی کہ ملنا بھی مشکل تھا ۔ مگر اتفاق سے اس میں کچھ قیدیوں کی روانگی تھی اس وجہ سے ذرا دیر میں چھوٹی ہم سب بوجہ جلدی کے ان قیدیوں کے ہی درجہ میں گھس گئے بعض سپاہیوں نے مزاحمت کی مگر ہیڈ مسلمان تھا حضرت والا کو دیکھ کر اس نے کہا بیٹھ جانے دو ۔ غرض اسی گاڑی میں روانہ ہوئے اس میں نہ پائخانہ تھا نہ پانی تھا نماز فجر کا وقت ہو گیا اور اسٹین بہت دور تھا ۔ اخیر وقت میں علی گڈھ پہنچے بعض خدام کو پائخانہ پیشاب کی ضرورت تھی حضرت والا نے اور مفتی محمد یوسف صاحب نے جماعت کی اور معوذتین پڑھیں اور احقر اور خواجہ صاحب نے الگ الگ پڑھی ۔ غازی آباد پہنچے تو میرٹھ کی ریل میں دیر تھی ۔ حضرت والا نے فرمایا کہ ایک دو قلی لینا چاہئے اسباب زیادہ ہے اور پلیٹ فارم دور ہے ۔خدام نے عرض کیا وقت بہت کافی ہے حضرت والا اسباب کے پاس کھڑے رہیں اور ہم خدام اسباب پہنچائے دیتے ہیں ایک پھیرا اس طرح ہوا دوسرے پھیرے میں حضرت والا بھی ایک بھاری عدد لے کر سب کےساتھ دوسرے پلیٹ فارم پر پہنچے اورمیرٹھ روانہ ہوئے ۔ بلاقصد کے اصلاح نہیں ہوتی ریل میں ذکر ہوا کہ بڑی پیرانی صاحبہ پر عقد جدید سے بڑا اثر ہے اور وہ ا ب تک رفع نہیں ہوا ۔ اور انہوں نے خود سکون قلب کا ارادہ نہیں کیا ۔ورنہ سکون ہو جاتا ۔ فرمایا ہاں مشکل یہ ہے کہ ایک کا قصد دوسرے کے فعل کےلئے کار آمد نہیں ہوتا میں نے بہت کافی تدبیریں کیں ۔ لیکن انہوں ان سے انتفاع کا ارادہ ہی نہیں کیا ۔ عرض کیا گیا اس سے حضرت کا عیش بھی منغض ہوگا ۔ فرمایا ہاں اثر تو ضرور ہوتا ہے ۔ خیر ہم نے تو سوچ لیا ہے کہ ہم عافیت کی فکر ہی کیوں کریں جو امر منجانب اللہ ہے اسی میں مصلحتیں ہیں اس کا فکر ہی چھوڑدینا چاہئے عرض کیا گیا ایسے موقعہ پر دعا کرنے میں تو کچھ حرج نہیں ۔ فرمایا ہاں دعا تو کرنا چاہئے ۔ حقیقت تو عافیت کی نصیب نہیں ہوسکتی واقعات سے صدمہ ہوتا ہی ہے ہاں دعا سے