ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
تعالی نے شیطان کے مکر کی نسبت فرمایا ہے ان كيد الشيطان كان ضعيفا اور عورتوں کے مکر کی نسبت فرمایا ان کیدکن عظیم ۔ پھر فرمایا یہ صرف لطیفہ ہے ورنہ قرآن شریف کا یہ مطلب نہیں ہے ۔ کیونکہ مکر شیطان کو ضعیف فرمایا ہے بمقابلہ حمایت حق کے اور عورتوں کے مکر کو عظیم فرمایا بمقابلہ مردوں کے اور حقیقت میں مکر شیطان ہی کا بڑھا ہوا ہے کیونک عورتوں کو بھی مکر شیطان ہی سکھلاتا (حسن العزیز میں عورتوں کے چالاک اور مکار ہون پر ناقص العقل ہونے سے شبہ کا جواب مذکور ہے ۔) ہے ۔ شاہ گنج ضلع اعظم گڈھ سے کچھ لوگ حضرت والا کو لینے کے لئے آئے تھے مگر حضرت والا نے عذر کیا کہ وقت بالکل نہیں عصر کی نماز میں تقریبا 200 آدمی تھے ۔ تبرک کے لئے آسان طریقہ تبرک کا ذکر ہوا تو فرمایا تبرک کہاں تک کوئی تقسیم کرے عمدہ ترکیب یہ ہے کہ جو چیز تبرکا لینی ہو وہ لا کر دے دی اور بعد چندے استعمال کے لئے اس کو لےلے ۔ عرب میں یہی طریقہ ہے تبرک کا کہ اپنے پاس کوئی چیز لائے کہ اس کو استعمال کیجئے ۔ پھر ہمیں دید یجئے ۔ اس پر بھی حضرت حاجی صاحب کی گھٹری ایام حج میں خالی ہو جاتی تھی ۔ مجمع میں سے کسی نے حضرت والا سے پوچھا کہ اپنی چیز لا کر دینے اور واپس لینے سے وہ تبرک تو نہ ہوا جس کو لوگ چاہتے ہیں ۔ کہ اپنی کوئی چیز دیں ۔ یہ تو جب ہی ہوسکتا ہے ۔ جب اپنی ملک میں سے کوئی چیز دیں ۔ فرمایا وہ تو بہت سہل بات ہے ترکیب یہ ہے کہ وہ چیز ان کی ملک کر دے ۔ کپڑے کو دھونے سے کیا برکت جاتی رہتی ہے کسی نے سوال کیا کہ جو کپرا تبرکا لیا گیا ۔ اس کو دھو ڈالے تو کیا برکت جاتی رہے گی ۔ فرمایا برکت کیا جاتی ۔ مگر اچھا یہ معلوم ہوتا ہے کہ نہ دھوئے اس کو ویسا ہی رہنے دے ۔ اور اس کو کبھی کبھی پہن لیا کرے ۔ تبرکات کا اثر کہنے کی بات نہیں مجھے بھی شبہ تھا کہ تبرکات میں کیا اثر ہوگا ۔ مگر یہ قصہ پیش آیا کہ کرانہ میں ایک بزرگ تھے قوم کے وہ گوجر تھے ۔ انہون نے مجھ کو ایک چوغہ بنا کر بھیجا ۔ میری عادت چوغہ پہننے کی نہیں ہے ۔ مگر تبرکا رات کو پہن لیتا تھا ۔ کئی دن کے بعد یہ بات معلوم ہوئی کہ جب تک وہ چوغہ بدن پر رہتا