ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
رفقائے سفر اسباب کو تقسیم کر لیں تو موجب سہولت ہے ہم ہمراہی خدام ویٹنگ روم میں باہر کھڑے تھے اور یہ مشورہ کر رہے تھے کہ اسباب کے اعداد زیادہ ہیں مناسب ہے ۔ کہ تینوں خدام ان کو تقسیم کر لیں ۔اور اپنے اپنے حصہ کے ذمہ دار بن جائیں ۔ تاکہ اٹھانے بٹھانے اور حفاظت میں سہولت ہو ۔ چنانچہ ایسا ہی کیا اسباب میں تین بستر تھے اور دو صندوق تھے اور ایک زنبیل اور دو چمڑے کے بیگ اور دو عدد ناشتہ دان کے اور لوٹا وغیرہ متفرق اعداد تھے بسترے تینوں مفتی صاحب نے لئے اور دونوں صندوق اور چمڑے کے دونوں بیگ مولوی محمد اختر صاحب نے اور زنبیل وغیرہ احقر کے حصہ میں آئے یہ تقسیم کر ہی رہے تھے کہ محسوس ہوا کہ ویٹنگ روم کے اندر حضرت بلند آواز سے کچھ فرما رہے ہیں ۔ احقر جلدی سے پہنچا اور کان لگا کر سنا تو معلوم ہوا کہ ایک تقریر شروع ہو گئی ہے احقر نے کوشش کی کہ لیمپ کے قریب اچھی روشنی میں پہنچ جائے تاکہ لکھنے میں سہولت ہو مگر زائرین کے ہجوم کی وجہ سے ممکن نہ ہوا ۔ بالآخر ایک طرف دیوار سے لگ کر زمین ہی میں بیٹھ گیا ۔ اور لکھنا شروع کیا ۔ وہاں روشنی صرف اتنی تھی کہ کاغذ پر سطریں دکھائی دیتی تھیں ۔ فوت ہو جا نے کے اندیشے سے اسی حالت میں لکھنا شروع کیا ۔ اور الحمد للہ کہ وہ تقریر اچھی طرح ضبط میں آگئی اس کو اتنا امتداد ہوا کہ جب تک گاڑی نہیں آئی برابر جاری رہی ۔ کل وقت اس کا پون گھنٹہ تھا ۔ خلاصہ اس تقریر کا تکلفات کی تر دید اور حقوق معاشرت کی نگہداشت کا ہونا ضروری تھا ۔ شروع کا کچھ تو تھوڑا حصہ اس کا سننے سے رہ گیا مگر مقصود بہ حمد اللہ پوری طرح ضبط ہو گیا ۔ تقریر ادب العشیر جب ریل میں سوار ہو کر انڈارا سے چل دیئے تو احقر نے عرض کیا ۔ اس تقریر کا نام بھی علیحدہ ہو نا چاہئے کیونکہ ماشا ء اللہ بسیط اور جامع مضمون ہے ۔ حضرت والا نے اس کا نام " ادب العشیر " تجویز فرمایا ۔ (یہ تقیر صاف ہو چکی بلکہ دو تقریریں اسی موضوع پر اس سفر میں اور بھی ہوئیں ۔ ان کو بھی اس میں شامل کر دیا گیا ۔حجم " ادب العشیر " کا 32 صفحہ 405 سطر ہوا ۔ ) جب مؤ کے اسٹیشن پر پہنچے تو زائرین کا مجمع بہت زیادہ تھا ۔ حضرت والا کو گاڑی میں نکلنا