ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
ہمعصروں کی نظر اس پر وقعت کے ساتھ نہیں پڑتی ۔ فرمایا ہاں اور ماموں صاحب فرمایا کرتے تھے موت عجیب چیز ہے کہ مرتے ہی آدمی رحمۃ اللہ علیہ ہو جاتا ہے اور پچاس برس کے بعد قدس سرہ ہو جاتا ہے ۔ غوث اعظم جیسے مسلم شخص کے ہمعصر بھی ابن الجوزی سخت مخالف تھے حتی کی ایک کتاب تلبیس ابلیس نام لکھ ڈالی جس میں تعریض ہے اور مرے وہ غوث اعظم سے پہلے ۔ لوگوں نے حضرت غوث پاک سے ان کے جنازہ کی نماز پڑھوائی اور ان کی خطا معاف کرائی ۔ حضرت سفیان ثوری ؒ جیسے زاہد وعالم امام صاحب پر طعن کرتے ہیں ان کے اقوال میں ہے ۔ مايقول هذا الشاب ۔ مبتدی کو اولیاء کے تذکرہ سے ممانعت کی وجہ غرض معاصرت ہے ہی ایسی چیز کہ کمالات پر پردہ ڈال دیتی ہے اسی واسطے بعض بزرگوں نے منع کیا ہے مبتدی کو اولیا ء کے تذکرہ دیکھنے سے کیونکہ تذکرہ پرپڑھنے سے صاحب تذکرہ کے کمالات نطر میں آتے ہیں اور اپنے شیخ کے کمالات پر ہمعصری کا پردہ پڑا ہوا ہے تو خیال یہ ہوگا کہ کمالات تو انہیں لوگوں میں تھے ۔ ہمارے شیخ میں یہ بات کہاں اس سے مناسبت پوری نہ رہے گی اورمناسبت موقوف علیہ ہے فیض کی ۔ شاہ عبد العزیز صاحب بعضوں کو زیارت قبور سے منع کیا کرتے تھے حضرت شاہ عبد العزیز صاحب لوگوں کو قبور اولیاء پر جانے سے منع کیا کرتے تھے ۔ کسی نے اس کی وجہ پوچھی تو فرمایا وجہ یہ ہے کہ وہاں جاکر ان کی نسبت محسوس ہوگی اور اس کے سامنے شیوخ موجودین کی نسبت ضعیف معلوم ہوگی پھر ان سے استفادہ نہ ہوسکے گا جو اولیاء گذر گئے وہ تو اب آنے کے نہیں طالبین کی ہدایت کے لئے اور موجودین سے فیض یوں گیا تو نتیجہ یہ ہوگا کہ فیض سے مطلق محرومی ہوگی ۔ مناسبت اور عقیدت ہی مدار فیض ہے ۔ مناسبت اور عقیدت ہی ایک چیز ہے جس سے فیض ہوتا ہے اگلے لوگ مریدوں کے بڑے بڑے امتحان کرتے تھے ۔ فرمایا کیا کہئے خواجہ عزیز الحسن صاحب نہ ساتھ ہوئے اس سفر میں بڑا لطف رہتا ۔ خواہ کیسے ہی محزون جلسہ میں بیٹھ جاؤ حزن مبدل بہ سرور ہو جائے اس قدر خوش طبع ہیں ۔ ڈپٹی کلکٹری کے زمامہ میں وہ مقدمات میں مجھ سے مشورہ لیا کرتے تھے ۔ اور شرعی حکم پوچھا کرتے تھے اور جزئیات پر گفتگو کرتے بلا